عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں منیٰ میں ٹھہرے، لوگ آپ سے سوالات کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذبح کر لو کوئی حرج نہیں“، پھر ایک اور شخص آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا میں نے رمی کرنے سے پہلے نحر کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی کر لو، کوئی حرج نہیں“، اس طرح جتنی چیزوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا جو آگے پیچھے ہو گئیں تھیں آپ نے فرمایا: ”کر ڈالو، کوئی حرج نہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2014]
اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلا، لوگ آپ کے پاس آتے تھے جب کوئی کہتا: اللہ کے رسول! میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی یا میں نے ایک چیز کو مقدم کر دیا یا مؤخر کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”کوئی حرج نہیں، کوئی حرج نہیں، حرج صرف اس پر ہے جس نے کسی مسلمان کی جان یا عزت و آبرو پامال کی اور وہ ظالم ہو، ایسا ہی شخص ہے جو حرج میں پڑ گیا اور ہلاک ہوا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2015]