الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
89. باب فِي مَكَّةَ
89. باب: مکہ میں نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 2016
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، عَنْ بَعْضِ أَهْلِهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي مِمَّا يَلِي بَابَ بَنِي سَهْمٍ وَالنَّاسُ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا سُتْرَةٌ". قَالَ سُفْيَانُ: لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ سُتْرَةٌ. قَالَ سُفْيَانُ: كَانَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا عَنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا كُثَيْرٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لَيْسَ مِنْ أَبِي سَمِعْتُهُ، وَلَكِنْ مِنْ بَعْضِ أَهْلِي، عَنْ جَدِّي.
مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو باب بنی سہم کے پاس نماز پڑھتے دیکھا، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزر رہے تھے بیچ میں کوئی سترہ نہ تھا ۱؎۔ سفیان کے الفاظ یوں ہیں: ان کے اور کعبہ کے درمیان کوئی سترہ نہ تھا۔ سفیان کہتے ہیں: ابن جریج نے ان کے بارے میں ہمیں بتایا کہ کثیر نے اپنے والد سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا میں نے اسے اپنے والد سے نہیں سنا، بلکہ گھر کے کسی فرد سے سنا اور انہوں نے میرے دادا سے روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2016]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/القبلة 9 (759)، والحج 162 (2962)، سنن ابن ماجہ/المناسک 33 (2958)، (تحفة الأشراف: 11285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/399) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی بعض أہلہ مبہم مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ضعیف ہے، اس لئے اس سے استدلال نہیں کیا جا سکتا، سترہ کے بارے میں وارد تمام احادیث مطلق اور عام ہیں، ان میں کسی جگہ کی کوئی قید نہیں خواہ صحراء ہو،یا مسجد حتی کہ حرمین شریفین کی مساجد بھی اس حکم سے مستثنی نہیں ہیں، اس لئے ہر جگہ سترہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (759،2962) ابن ماجه (2958)
كثير لم يسمع من أبيه بدليل رواية سفيان،بينھما: مجهول
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 77