عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مالدار کے لیے صدقہ لینا حلال نہیں سوائے پانچ لوگوں کے: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے لیے، یا زکاۃ کی وصولی کا کام کرنے والے کے لیے، یا مقروض کے لیے، یا ایسے شخص کے لیے جس نے اسے اپنے مال سے خرید لیا ہو، یا ایسے شخص کے لیے جس کا کوئی مسکین پڑوسی ہو اور اس مسکین پر صدقہ کیا گیا ہو پھر مسکین نے مالدار کو ہدیہ کر دیا ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1635]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 27 (1841)، (تحفة الأشراف:4177، 19090)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة17(29)، مسند احمد (3/4، 31،40، 56، 97) (صحیح)» (اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ یہ روایت مرسل ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1833) انظر الحديث الآتي (1636)
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے ابن عیینہ نے زید سے اسی طرح روایت کیا جیسے مالک نے کہا ہے اور ثوری نے اسے زید سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک ثقہ راوی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1636]
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مالدار کے لیے صدقہ حلال نہیں سوائے اس کے کہ وہ اللہ کی راہ میں ہو یا مسافر ہو یا اس کا کوئی فقیر پڑوسی ہو جسے صدقہ کیا گیا ہو پھر وہ تمہیں ہدیہ دیدے یا تمہاری دعوت کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے فراس اور ابن ابی لیلیٰ نے عطیہ سے، عطیہ نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1637]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:4219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 40، 97) (ضعیف)» (عطیہ عوفی کی وجہ سے یہ روایت سنداً ضعیف ہے، ورنہ سابق سند سے صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عطية العوفي : ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 66