بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے(ابن عبید اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ان کا نام بشیر نہیں تھا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بشیر رکھ دیا تھا) وہ کہتے ہیں: ہم نے عرض کیا: زکاۃ لینے والے ہم پر زیادتی کرتے ہیں، کیا جس قدر وہ زیادتی کرتے ہیں اتنا مال ہم چھپا لیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1586]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2022)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/84) (ضعیف)» (اس کے راوی دیسم لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ديسم مستور،لم يوثقه غير ابن حبان و قال الذھبي :’’ لا يدري من ھو‘‘ ؟ (ميزان الإعتدال 29/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 64
اس سند سے بھی ایوب سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے مگر اس میں ہے ہم نے کہا: اللہ کے رسول! زکاۃ لینے والے زیادتی کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرزاق نے معمر سے اسے مرفوعاً نقل کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1587]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:2022) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (1586) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 64
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ تم سے زکاۃ لینے کچھ ایسے لوگ آئیں جنہیں تم ناپسند کرو گے، جب وہ آئیں تو انہیں مرحبا کہو اور وہ جسے چاہیں، اسے لینے دو، اگر انصاف کریں گے تو فائدہ انہیں کو ہو گا اور اگر ظلم کریں گے تو اس کا وبال بھی انہیں پر ہو گا، لہٰذا تم ان کو خوش رکھو، اس لیے کہ تمہاری زکاۃ اس وقت پوری ہو گی جب وہ خوش ہوں اور انہیں چاہیئے کہ تمہارے حق میں دعا کریں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1588]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:3175) (ضعیف)» (اس کے راوی صخر لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف صخر بن إسحاق لين (تق : 2902) وشيخه عبد الرحمٰن بن جابر بن عتيك مجهول (تقريب التهذيب: 3826) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 64
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ یعنی کچھ دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: صدقہ و زکاۃ وصول کرنے والوں میں سے بعض لوگ ہمارے پاس آتے ہیں اور ہم پر زیادتی کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مصدقین کو راضی کرو“، انہوں نے پوچھا: اگرچہ وہ ہم پر ظلم کریں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا: ”تم اپنے مصدقین کو راضی کرو“، عثمان کی روایت میں اتنا زائد ہے ”اگرچہ وہ تم پر ظلم کریں“۔ ابوکامل اپنی حدیث میں کہتے ہیں: جریر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی، اس کے بعد سے میرے پاس جو بھی مصدق آیا، مجھ سے خوش ہو کر ہی واپس گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1589]