عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا بکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش! آپ اس کو خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جس دن آپ کے پاس باہر کے وفود آئیں، اسے پہنا کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے تو صرف وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کچھ جوڑے آئے تو آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو دیا تو عمر نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے یہ کپڑا مجھے پہننے کو دیا ہے؟ حالانکہ عطارد کے جوڑے کے سلسلہ میں آپ ایسا ایسا کہہ چکے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں یہ جوڑا اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم پہنو“، چنانچہ عمر نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو جو مکہ میں رہتا تھا پہننے کے لیے دے دیا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1076]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بازار میں ایک موٹے ریشم کا جوڑا بکتا ہوا پایا تو اسے لے کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: آپ اسے خرید لیجئیے اور عید میں یا وفود سے ملتے وقت آپ اسے پہنا کیجئے۔ پھر راوی نے پوری حدیث اخیر تک بیان کی اور پہلی حدیث زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1077]
محمد بن یحییٰ بن حبان نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میسر ہو سکے تو تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں کہ تم میں سے ہر ایک اپنے کام کاج کے کپڑوں کے علاوہ دو کپڑے جمعہ کے لیے بنا رکھے ۱؎“۔ عمرو کہتے ہیں: مجھے ابن ابوحبیب نے خبر دی ہے، انہوں نے موسیٰ بن سعد سے، موسیٰ بن سعد نے ابن حبان سے، ابن حبان نے ابن سلام سے روایت کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے منبر پر فرماتے سنا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وہب بن جریر نے اپنے والد سے، انہوں نے یحییٰ بن ایوب سے، یحییٰ نے یزید بن ابوحبیب سے، انہوں نے موسیٰ بن سعد سے، موسیٰ بن سعد نے یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1078]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/ إقامة الصلاة 83 (1095)، (تحفة الأشراف: 5334، 11855)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة 8 (17) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے لئے کام کاج کے کپڑوں کے علاوہ الگ کپڑے رکھنا بہتر ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (1389) أخرجه ابن ماجه (1095 وسنده حسن) وللحديث شواھد كثيرة جدًا