ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”اللہ تعالیٰ حالت نماز میں بندے پر اس وقت تک متوجہ رہتا ہے جب تک کہ وہ ادھر ادھر نہیں دیکھتا ہے، پھر جب وہ ادھر ادھر دیکھنے لگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے منہ پھیر لیتا ہے“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 909]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/السھو 10 (1196)، (تحفة الأشراف: 11998)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/172)، سنن الدارمی/الصلاة 134 (1463) (حسن)» (اس کے راوی ابو الأحوص لین الحدیث ہیں، بعض لوگوں کے نزدیک مجہول ہیں، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 843/م، وصحیح الترغیب: 552-554)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (995) أخرجه النسائي (1196 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (481، 482 وسندھما حسن)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کے نماز کے ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بندے کی نماز سے شیطان کا اچک لینا ہے (یعنی اس کے ثواب میں سے ایک حصہ اڑا لیتا ہے)“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 910]