الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
63. باب الرَّجُلِ يَؤُمُّ الْقَوْمَ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ
63. باب: آدمی لوگوں کی امامت کرے اور لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں۔
حدیث نمبر: 593
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ غَانِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عَبْدٍ الْمَعَافِرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ:" ثَلَاثَةٌ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُمْ صَلَاةً: مَنْ تَقَدَّمَ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، وَرَجُلٌ أَتَى الصَّلَاةَ دِبَارًا وَالدِّبَارُ أَنْ يَأْتِيَهَا بَعْدَ أَنْ تَفُوتَهُ، وَرَجُلٌ اعْتَبَدَ مُحَرَّرَهُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: تین آدمیوں کی نماز اللہ قبول نہیں فرماتا: ایک تو وہ شخص جو لوگوں کی امامت کرے اور لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں، دوسرا وہ شخص جو نماز میں پیچھے آئے، پیچھے آنا یہ ہے کہ جماعت فوت ہو جانے یا وقت گزر جانے کے بعد آئے، اور تیسرا وہ شخص جو اپنے آزاد کئے ہوئے شخص کو دوبارہ غلام بنا لے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 593]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 43 (970)، (تحفة الأشراف: 8903) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی عبدالرحمن افریقی اور عمران ضعیف ہیں، مگر اس کا پہلا جزء شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا الشطر الأول فصحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (970)
عبد الرحمٰن بن زياد الإفريقي ضعيف
وعمران بن عبد ٍالمعافري : ضعيف (تقريب : 5160)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 34