سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے ایک مشک شراب کی تحفہ لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حرام کیا ہے؟“ وہ بولا: مجھے خبر نہیں۔ ایک شخص نے چپکے سے اس کے کان میں کچھ کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تو نے کیا کہا؟“ وہ بولا: میں نے بیچ ڈالنے کو کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس کا پینا حرام کیا اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا۔“ یہ سن کر اس شخص نے مشک کا منہ کھول دیا، سب شراب بہہ گئی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 1589]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1578، 1579، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4942، 4944، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4668، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6215، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2148، 2613، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 821، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11156، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3373، فواد عبدالباقي نمبر: 42 - كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ-ح: 12»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوعیبد بن جراح اور سیدنا ابوطلحہ اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہم کو شراب پلایا کرتا تھا گدر کھجور اور خشک کھجور کی، اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا: شراب حرام ہوگئی۔ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے انس! اٹھو گھڑے پھوڑ دو۔ میں اٹھا اور موسل سے مار کر سب گھڑوں کو پھوڑ دیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 1590]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2464، 4617، 4620، 5580، 5582، 5583، 5584، 5600، 5622، 7253، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1980، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4945، 5352، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5543، 5544، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3673، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2134، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11668، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12900، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1244، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10050، 16970، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24488، فواد عبدالباقي نمبر: 42 - كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ-ح: 13»
محمود بن لبید انصاری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب شام کی طرف آئے تو لوگوں نے وبا اور آب و ہوا کے بھاری ہونے کا بیان کیا اور کہا: بغیر اس شراب کے ہمارا مزاج اچھا نہیں رہتا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: شہد پیو۔ انہوں نے کہا: شہد موافق نہیں۔ ایک شخص بولا: ہم اسی کو اس طرح تیار کریں جس میں نشہ نہ ہو۔ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں۔ انہوں نے اس کو پکایا اتنا کہ ایک تہائی رہ گیا دو تہائی جل گیا، اس کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لائے، انہوں نے انگلی ڈالی، جب وہ چَپ چَپ کرنے لگا آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ طلا تو اونٹ کے طلا کے مشابہ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے پینے کی اجازت دی۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے حلال کر دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی! یا اللہ! میں نے کبھی اس چیز کو حلال نہیں کیا جس کو تو نے حرام کیا، اور نہ حرام کیا جس کو تو نے حلال کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 1591]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:17485، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5213، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17120، 17121، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24461، فواد عبدالباقي نمبر: 42 - كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ-ح: 14»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی عنہما سے روایت ہے کہ ان سے عراق کے لوگوں نے کہا: ہم کھجور اور انگور کے پھل خریدتے ہیں، پھر اس کی شراب بنا کر بیچتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں گواہ کرتا ہوں اللہ کو، اور فرشتوں کو، اور جو سنتے ہیں جن اور آدمی کہ میں اجازت نہیں دیتا تم کو بیچنے کی، نہ خریدنے کی، نہ نچوڑنے کی، نہ پینے کی، نہ پلانے کی، کیونکہ شراب پلید ہے، شیطان کا کام ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 1592]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17333، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5197، والشافعي فى «الاُم» برقم: 180/6، والشافعي فى «المسنده» برقم: 289/2، فواد عبدالباقي نمبر: 42 - كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ-ح: 15»