امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شئے دو آدمیوں کے پاس رہن ہو تو ایک مرتہن اپنے دَین کا تقاضا کرے اور شئے مرہون کو بیچنا چاہے اور ایک مرتہن راہن کو مہلت دے، اگر شئے مرہون ایسی ہے کہ اس کا آدھا بیچ ڈالنے سے دوسرے مرتہن کا نقصان نہیں ہوتا تو آدھی بیچ کر ایک مرتہن کا دین ادا کردیں گے، اور جو نقصان ہوتا ہے تو کُل شئے مرہون کو بیچ کر جو مرتہن تقاضا کرتا ہے اس کو آدھا دے دیں گے، اور جس مرتہن نے مہلت دی ہے وہ اگر خوشی سے چاہے تو آدھے ثمن کو راہن کے حوالہ کر دے، نہیں تو حلف کرے: میں نے اس واسطے مہلت دی تھی کہ شئے مرہون اپنے حال پر میرے پاس رہے، پھر اس کا حق اسی وقت ادا کردیا جائے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر غلام کو رہن رکھے تو غلام کا مال راہن لے لے گا، مگر جب مرتہن شرط کر لے کہ اس کا مال بھی اس کے ساتھ رہن رہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الرَّهْنِ/حدیث: 1428Q7]