خریدے۔ کیونکہ یہ خرید مثل قطاعت کے ہے، اور مکاتب کو یہ درست نہیں کہ اپنے شریک سے قطاعت کر لے مگر اور شریکوں کے اذن سے، اور اس قدر حصّہ خریدنے سے اس کو پوری آزادی بھی حاصل نہیں ہوتی، اور اپنے مال پر قادر نہیں ہے، بلکہ تھوڑا حصّہ خریدنے میں یہ بھی خیال ہے کہ عاجز ہو جائے، کیونکہ اس کا مال اس خرید میں صرف ہو جائے گا اور یہ اس کی مثل نہیں ہے کہ مکاتب اپنے تئیں پورا پورا خرید لے، ہاں جس صورت میں باقی شرکاء بھی اجازت دیں تو اوروں سے زیادہ اس کو اس حصّے کے خریدنے کا استحقاق [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1297Q5]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مکاتب کی قسط کی بیع درست نہیں، کیونکہ اس میں دھوکہ ہے اس واسطے کہ اگر مکاتب عاجز ہو گیا تو اس کے ذمے جو روپیہ تھا باطل ہو گیا، اور اگر مکاتب مر گیا یا مفلس ہو گیا اور اس پر لوگوں کے قرضے ہیں، تو جس شخص نے اس کی قسط خریدی تو وہ قرض خواہوں کے برابر نہ ہوگا، بلکہ مثل مکاتب کے مولیٰ کے ہوگا، اور مولیٰ مکاتب کے قرض خواہوں کے برابر نہیں ہوتا، اسی طرح خراج مولیٰ کا اگر غلام کے ذمے پر جمع ہو جائے تب بھی مولیٰ اور قرض خواہوں کے برابر نہ ہو گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1297Q6]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مکاتب اگر اپنی کتابت کو خرید کرے نقد روپیہ اشرفی کے بدلے میں یا کسی اسباب کے بدلے میں جو بدل کتابت کی جنس سے نہ ہو یا اسی جنس سے مؤجل ہو یا معجّل ہو تو درست ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1297Q7]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب مر جائے اور اپنی اُم ولد اور اولاد صغار کو جو اسی اُم ولد سے ہو یا کسی اور عورت سے چھوڑ جائے اور اولاد اس کی محنت مزدوری پر قادر نہ ہو اور کتابت سے عاجز ہو جانے کا خوف ہو تو اُم ولد کو بیچ ڈالیں گے، جب اس کی قیمت اس قدر ہو کہ بدل کتابت پورا پورا ادا ہو سکے، کیونکہ مکاتب کو اگر خوف ہوتا عجز کا تو وہ اس اُم ولد کو بیچ سکتا ہے، اسی طرح اولاد پر جب خوف ہوگا عجز کا تو ان کے باپ کی اُم ولد بیچی جائے گی، اور وہ آزاد ہو جائیں گے، اگر اس اُم ولد کی قیمت بدل کتابت کو مکفّی نہ ہو اور اُم ولد سے محنت مزدوری نہ ہو سکے نہ مکاتب کی اولاد سے تو سب کے سب اپنے مولیٰ کے غلام ہو جائیں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1297Q8]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مکاتب کی کتابت خریدے پھر مکاتب مر جائے قبل اپنی کتابت ادا کرنے کے، تو جس شخص نے کتابت خریدی ہے وہی اس کا وارث ہوگا، اگر مکاتب عاجز ہو جائے تو اسی کا غلام ہو جائے گا، اور اگر مکاتب نے بدل کتابت اس شخص کو ادا کر دیا اور عاجز ہو گیا تو ولاء اس شخص کو ملے گی جس نے اس کو مکاتب کیا تھا، نہ کہ اس شخص کو جس نے اس کی کتابت خریدی تھی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1297Q9]