الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
9. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنْ نِكَاحِ الرَّجُلِ أُمَّ امْرَأَتِهِ
9. ساس سے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1095
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا، هَلْ تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا؟ فَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : " لَا، الْأُمُّ مُبْهَمَةٌ لَيْسَ فِيهَا شَرْطٌ، وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے، پھر چھوڑ دیا اس کو جماع کرنے سے پہلے، کیا اس کی ماں سے نکاح درست ہے؟ بولے: نہیں، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: تم پر تمہاری بیبیوں کی مائیں حرام ہیں اور اس میں کوئی شرط نہیں لگائی کہ جن بیبیوں سے تم جماع کر چکے ہو، بلکہ شرط ربائب میں لگائی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1095]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13907، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4150، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 22»

حدیث نمبر: 1096
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ اسْتُفْتِيَ وَهُوَ بِالْكُوفَةِ، عَنْ نِكَاحِ الْأُمِّ بَعْدَ الْابْنَةِ، إِذَا لَمْ تَكُنْ الِابْنَةُ مُسَّتْ، فَأَرْخَصَ فِي ذَلِكَ، ثُمَّ إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ، فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ كَمَا قَالَ، وَإِنَّمَا الشَّرْطُ فِي الرَّبَائِبِ، فَرَجَعَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِلَى الْكُوفَةِ، فَلَمْ يَصِلْ إِلَى مَنْزِلِهِ حَتَّى أَتَى الرَّجُلَ الَّذِي أَفْتَاهُ بِذَلِكَ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يُفَارِقَ امْرَأَتَهُ" .
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کوفہ میں: ایک عورت سے نکاح کیا، پھر قبل جماع کے اس کو چھوڑ دیا، اب اس کی ماں سے نکاح کرنا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا کہ درست ہے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مدینہ میں آئے اور تحقیق کی، معلوم ہوا کہ بی بی کی ماں مطلقاً حرام ہے خواہ بی بی سے صحبت کرے یا نہ کرے، اور صحبت کی قید ربائب میں ہے۔ جب سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کوفہ کو لوٹے، پہلے اس شخص کے مکان پر گئے جس کو مسئلہ بتایا تھا، اس سے کہا: اس عورت کو چھوڑ دے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1096]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13903، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16264، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10811، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 1096B1
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ تَحْتَهُ الْمَرْأَةُ، ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا فَيُصِيبُهَا: إِنَّهَا تَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ، وَيُفَارِقُهُمَا جَمِيعًا، وَيَحْرُمَانِ عَلَيْهِ أَبَدًا، إِذَا كَانَ قَدْ أَصَابَ الْأُمَّ، فَإِنْ لَمْ يُصِبْ الْأُمَّ، لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ، وَفَارَقَ الْأُمَّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص نے نکاح کیا ایک عورت سے، پھر اس کی ماں سے نکاح کیا اور صحبت کی، تو دونوں ماں بیٹی اس کو حرام ہو جائیں گئی ہمیشہ ہمیشہ۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1096B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 1096B2
وَقَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ، ثُمَّ يَنْكِحُ أُمَّهَا، فَيُصِيبُهَا: إِنَّهُ لَا تَحِلُّ لَهُ أُمُّهَا أَبَدًا، وَلَا تَحِلُّ لِأَبِيهِ، وَلَا لِابْنِهِ، وَلَا تَحِلُّ لَهُ ابْنَتُهَا، وَتَحْرُمُ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: البتہ اگر ماں سے صحبت نہ کرے تو اس کو چھوڑ دے، اور بیٹی اس کی حلال رہے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص نکاح کرے ایک عورت سے، پھر نکاح کرے اس کی ماں سے اور صحبت کرے اس سے، تو ماں کی ماں بھی حرام ہو جائے گی اور ماں حرام رہے گی اس شخص کے باپ اور بیٹے پر۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1096B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 1096B3
قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا الزِّنَا، فَإِنَّهُ لَا يُحَرِّمُ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ، لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ: وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ سورة النساء آية 23، فَإِنَّمَا حَرَّمَ مَا كَانَ تَزْوِيجًا، وَلَمْ يَذْكُرْ تَحْرِيمَ الزِّنَا، فَكُلُّ تَزْوِيجٍ كَانَ عَلَى وَجْهِ الْحَلَالِ يُصِيبُ صَاحِبُهُ امْرَأَتَهُ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ التَّزْوِيجِ الْحَلَالِ، فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ وَالَّذِي عَلَيْهِ أَمْرُ النَّاسِ عِنْدَنَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: زنا سے حرمت ثابت نہ ہوگی۔ یعنی اگر کسی عورت سے زنا کرے تو اس کی ماں اور بیٹی حرام نہ ہوگی، کیونکہ دارقطنی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: حرام حلال کو حرام نہیں کرتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1096B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 1096B4
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس واسطے کہ اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: حرام ہیں تم پر تمہاری مائیں تہاری بیبیوں کی۔ تو حرام کیا اللہ نے ماؤں کو، ان کی بیبیوں کے ساتھ نکاح کرنے کی وجہ سے، نہ زنا سے، تو جب نکاح کیا جائے گا کسی عورت سے اگرچہ وہ ناجائز ہو اس سے حرمت ثابت ہوگی، مگر زنا سے نہ ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1096B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 23»