21. دو آدمیوں یا زیادہ کو ایک قبر میں دفن کرنے کا بیان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدے کا بعد آپ کی وفات کے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفا کرنے کا بیان
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمرو انصاری سلمی رضی اللہ عنہ جو شہید ہوئے تھے جنگِ اُحد میں، ان کی قبر کو پانی کے بہاؤ نے اکھیڑ دیا تھا، اور قبر ان کی بہاؤ کے نزدیک تھی، اور دونوں ایک ہی قبر میں تھے، تو قبر کھودی گئی تاکہ لاشیں ان کی نکال کر اور جگہ دفن کریں، دیکھا تو ان کی لاشیں ویسی ہی ہیں جیسے وہ شہید ہوئے تھے، گویا کل مرے ہیں، ان میں سے ایک شخص کو جب زخم لگا تھا تو اس نے ہاتھ اپنے زخم پر رکھ لیا تھا، جب ان کو دفن کرنے لگے تو ہاتھ وہاں سے ہٹایا مگر ہاتھ پھر وہیں آ لگا، جب ان کی لاشیں کھودیں تو جنگِ اُحد کو چھیالیس برس گزر چکے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 1007]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 49»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر دو یا تین آدمی ایک قبر میں دفن کئے جائیں ضرورت کے سبب تو کچھ قباحت نہیں ہے، مگر جو سب میں بڑا ہو اس کو قبلہ کے نزدیک رکھیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 1007B1]
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس روپیہ آیا بحرین سے، آپ نے منادی کرائی کہ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دینے کا وعدہ کیا ہو وہ ہمارے پاس آئے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ آئے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو تین لپ بھر کر دیئے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 1008]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2296، 2683، 3137،4383، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2314، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14352، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 50»