سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن نجاشی (بادشاہِ حبش) کا انتقال ہوا اسی روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خبر دی اس کی موت کی اور نکلے مصلیٰ کو اور صف کھڑی کر کے نماز پڑھی جنازے کی اور تکبیریں کہیں چار۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 532]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1245، 1318، 1327، 1328، 1333، 3880، 3881، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 951، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3068، 3098، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1982، 1973، 1974، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2018، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3204، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1022، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1534، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7032، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7268، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1053، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6393، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11537، شركة الحروف نمبر: 491، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 14»
حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ ایک عورت مسکین بیمار ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ یہ تھا کہ بیمار پرسی کرتے تھے مسکینوں کی اور ان کا حال پوچھتے تھے، سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جب مر جائے یہ عورت تو مجھے خبر کرنا۔“ سو رات کو اس کا جنازہ نکلا اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے نا پسند کیا کہ جگائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، جب صبح ہوئی تو اس کی کیفیت معلوم ہوئی۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”میں نے تو تم سے کہہ دیا تھا کہ مجھے خبر کر دینا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کو آپ کا جگانہ اور رات کو باہر نکالنا ناگوار ہوا، سو نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صف باندھی اس کی قبر پر اور چار تکبیریں کہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 533]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1908، 1971، 1983، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2045، 2107، 2119، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7037، 7119، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 164/3، 174، شركة الحروف نمبر: 492، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 15»
امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا ابن شہاب سے کہ جس شخص کو بعض تکبیریں جنازہ کی ملیں اور بعض نہ ملیں وہ کیا کرے؟ کہا: جس قدر نہ ملیں ان کی قضا کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 534]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 493، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 16»