سیدہ اُم عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی نے انتقال کیا تو آئے ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کہا: ”غسل دو ان کو تین بار یا پانچ بار یا اس سے زیادہ، پانی اور بیری کے پتوں سے، اور اخیر میں کافور بھی شامل کرو، اور جب تم غسل سے فارغ ہو تو مجھے اطلاع دو۔“ کہا سیدہ اُم عطیہ رضی اللہ عنہا نے: جب غسل سے ہم فارغ ہوئے تو ہم نے اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند دیا، اور کہا: ”یہ ان کے بدن پر لپیٹ دو۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 520]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 167، 1253، 1254، 1255، 1256، 1257، 1258، 1259، 1260، 1261، 1262، 1263، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 939، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3032، 3033، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1882، 1884، 1885، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2020، 2022، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3142، 3145، 3147، والترمذي فى «جامعه» برقم: 990، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1458، 1459، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16، 6725، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21122، والحميدي فى «مسنده» برقم: 363، 364، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6089، شركة الحروف نمبر: 479، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 2»
حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو غسل دیا جب ان کی وفات ہوئی، پھر نکل کر مہاجرین سے پوچھا کہ میں روزے سے ہوں اور سردی بہت ہے، کیا مجھ پر بھی غسل لازم ہے؟ بولے: نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 521]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6123، أخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10969، 10970، البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6763، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4434، شركة الحروف نمبر: 480، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 3»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے اہلِ علم سے سنا، کہتے تھے: جب عورت مر جائے اور وہاں پر عورتیں نہ ہوں جو اس کو غسل دیں اور نہ کوئی اس کا محرم ہو، نہ شوہر ہو، تو اس کو تیمّم کرایا جائے اس کے منہ اور کفین پر خاک سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 521B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اسی طرح اگر مرد مر جائے اور وہاں سوائے عورتوں کے کوئی مرد نہ ہو تو اس کو تیمّم کرایا جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 521B2]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک غسلِ میت کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، بلکہ جب تک خوب پاکی نہ ہو دھونا چاہیے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 521B3]