حضرت علی بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ دیکھا مجھ کو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز میں کنکریوں سے کھیلتا ہوا، تو جب فارغ ہوا میں نماز سے منع کیا مجھ کو، اور کہا کہ کیا کر جیسے کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ میں نے کہا: کیسے کرتے تھے؟ کہا: جب بیٹھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تو داہنی ہتھیلی داہنی ران پر رکھتے اور سب انگلیوں کو بند کر لیتے اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران پر رکھتے، اور کہا کہ اس طرح کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّلَاةِ/حدیث: 196]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 580، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 712،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1942، 1947، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم:،،،، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 751، 1190، وأبو داود فى «سننه» برقم: 987، والترمذي فى «جامعه» برقم: 294، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1378، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 913، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2823، 2824، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4665، 5138، والحميدي فى «مسنده» برقم: 662، 663، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5767، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3048، شركة الحروف نمبر: 185، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 48»
حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں نماز پڑھی ایک شخص نے، تو جب وہ بیٹھا بعد چار رکعت کے، چار زانو بیٹھا اور لپیٹ لیے دونوں پاؤں اپنے، تو جب فارغ ہوئے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز سے، عیب کہا اس بات کو، تو اس شخص نے جواب دیا: آپ ایسا کرتے ہیں، کہا: میں تو بیمار ہوں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّلَاةِ/حدیث: 197]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 827، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 678، 679، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1156، 1157، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 747، 748، وأبو داود فى «سننه» برقم: 958، 959، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2807، 2820، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3041، 3043، 3044، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2944، شركة الحروف نمبر: 186، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 49»
حضرت مغیرہ بن حکیم سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہ بیٹھے تھے درمیان دونوں سجدوں کے دونوں پاؤں کی انگلیوں پر، اور پھر سجدہ میں چلے جاتے تھے، تو جب فارغ ہوئے نماز سے ذکر ہوا اس کا، پس کہا سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ اس طرح بیٹھنا نماز میں درست نہیں ہے، لیکن میں بیماری کی وجہ سے اس طرح بیٹھتا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّلَاةِ/حدیث: 198]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 827، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 678، 679، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1156، 1157، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 747، 748، وأبو داود فى «سننه» برقم: 958، 959، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2807، 2820، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3043، 3044، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2944، شركة الحروف نمبر: 187، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 50»
حضرت عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو چار زانوں بیٹھتے ہوئے نماز میں، تو وہ بھی چار زانو بیٹھے اور کمسن تھے وہ اُن دنوں میں۔ پس منع کیا اُن کو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اور کہا کہ سنت نماز میں یہ ہے کہ داہنے پاؤں کو کھڑا کرے اور بائیں پاؤں کو لٹا دے۔ کہا عبیداللہ نے کہ میں نے اُن سے کہا: تم چار زانو بیٹھتے ہو۔ جواب دیا سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے: میرے پاؤں میرا بوجھ اٹھا نہیں سکتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّلَاةِ/حدیث: 199]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 827، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 678، 679، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1156، 1157، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 747، 748، وأبو داود فى «سننه» برقم: 958، 959، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2807، 2820، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3041، 3043، 3044، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2944، شركة الحروف نمبر: 188، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 51»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ قاسم بن محمد نے سکھایا لوگوں کو بیٹھنا تشہد میں، تو کھڑا کیا داہنے پاؤں کو اور جھکایا بائیں پاؤں کو اور بیٹھے بائیں سرین پر اور نہ بیٹھے بائیں پاؤں پر۔ کہا قاسم نے کہ بتایا مجھ کو اس طرح بیٹھنا عبیداللہ نے اور کہا کہ میرے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اسی طرح کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّلَاةِ/حدیث: 200]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، و أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2822، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 1536، 1537، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4564، شركة الحروف نمبر: 189، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 52»