حضرت نافع بیا ن کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: کچھ مضائقہ نہیں کہ مرد غسل کرے اس پانی سے جو عورت کی طہارت سے بچا ہو، جبکہ وہ عورت حیض اور جنابت سے نہ ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 116]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الدارمي فى «مسنده» برقم: 1095، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 383، 386، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 351، شركة الحروف نمبر: 107، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 86»
حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پسینہ آتا کپڑے میں اور وہ جنب ہوتے تھے، پھر اسی کپڑے سے نماز پڑھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 117]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الدارمي فى «مسنده» برقم: 1070، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 902، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1428، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2022، شركة الحروف نمبر: 108، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 87»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی لونڈیاں ان کے پاؤں دھوتی تھیں اور اُن کو جائے نماز اٹھا کر دیتی تھیں حالت حیض میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الدارمي فى «مسنده» برقم: 1100، 1114، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1013، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5482، 5693، شركة الحروف نمبر: 109، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 88»
پوچھا گیا امام مالک رحمہ اللہ سے اس شخص کے بارے میں جس کے پاس بیبیاں اور لونڈیاں ہیں کہ سب سے وطی کرے غسل سے پیشتر؟ تو جواب دیا کہ اگر جماع کرے اپنی لونڈی سے قبل غسل کے تو کچھ حرج نہیں ہے، اور آزاد بیبیوں سے ایک کے بارے میں دوسرے سے جماع کرنا مکروہ ہے۔ ہاں یہ بات کہ ایک لونڈی سے جماع کرے، پھر غسل سے پیشتر دوسری لونڈی سے جماع کرے، اس میں کچھ قباحت نہیں ہے۔ اور پوچھے گئے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 118B1]
امام مالک رحمہ اللہ ایک جنب سے، اس نے رکھا پانی غسل کو پھر بھول کر اس نے انگلی ڈال دی پانی کی سردی یا گرمی دیکھنے کو؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ اگر اس کی انگلی میں نجاست نہ لگی ہو تو پانی نجس نہ ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 118B2]