الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں
5. بَابُ تَرْكِ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتْهُ النَّارُ
5. جو کھانا آگ سے پکا ہو اس کو کھا کر وضو نہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 47
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ کھایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دست کا گوشت بکری کا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 207، 5404، 5405، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 354، 359، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1129، 1131، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 184، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 187، 4673، وأبو داود فى «سننه» برقم: 187، 189، 190، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 488، 490، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 721، 722، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2013، 2019، والحميدي فى «مسنده» برقم: 922، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2352، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 635، 637، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 526، 527، شركة الحروف نمبر: 44، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 19»

حدیث نمبر: 48
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ النُّعْمَانِ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ. حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَاءِ، وَهِيَ مِنْ أَدْنَى خَيْبَرَ" نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَعَا بِالْأَزْوَادِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ، فَأَمَرَ بِهِ فَثُرِّيَ، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَامَ إِلَى الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ وَمَضْمَضْنَا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"
سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ساتھ نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جس سال جنگِ خیبر ہوئی، یہاں تک کہ جب پہنچے صہباء میں (جو ایک جگہ ہے) پیچھے کی جانب خیبر سے مدینہ کی طرف، اُترے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر عصر کی نماز پڑھی اور مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توشہ تو نہ آیا مگر ستّو، پس حکم کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھولنے کا سو کھولا گیا، پھر کھایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ہم لوگوں نے، پھر کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ مغرب کے لیے کلی کر کے، اور ہم نے بھی کلیاں کر لیں، پھر نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور وضو نہ کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 209، 215، 2981، 4175، 4195، 5384، 5390، 5454، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1152، 1155، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 186، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 189، 6666، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 492، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 760، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16041، 16042، 16237، والحميدي فى «مسنده» برقم: 441، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 691، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 531، شركة الحروف نمبر: 45، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 20»

حدیث نمبر: 49
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، وَعَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ ، أَنَّهُ" تَعَشَّى مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"
حضرت ربیعہ بن عبداللہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ شام کا کھانا کھایا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 49، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 412، شركة الحروف نمبر: 46، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 21» شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔

حدیث نمبر: 50
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ " أَكَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ مَضْمَضَ، وَغَسَلَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"
حضرت ابان بن عثمان سے روایت ہے کہ سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے روٹی اور گوشت کھا کر کلی کی اور ہاتھ دھو کر منہ پونچھا، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 747، وأحمد فى «مسنده» برقم: 448، 512، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1865، والبزار فى «مسنده» برقم: 360، 376، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 643، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 525، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 413، 414، شركة الحروف نمبر: 47، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 22» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔

حدیث نمبر: 51
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ،" كَانَا لَا يَتَوَضَّآنِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ وہ دونوں وضو نہ کرتے تھے اس کھانے سے جو آگ سے پکا ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 747، وأحمد فى «مسنده» برقم: 448، 512، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1865، والبزار فى «مسنده» برقم: 360، 376، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 643، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 525، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 413، 414، شركة الحروف نمبر: 47/1، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 22ب» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔

حدیث نمبر: 52
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ الرَّجُلِ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُصِيبُ طَعَامًا قَدْ مَسَّتْهُ النَّارُ أَيَتَوَضَّأُ؟ قَالَ:" رَأَيْتُ أَبِي يَفْعَلُ ذَلِكَ وَلَا يَتَوَضَّأُ"
حضرت یحییٰ بن سعید نے پوچھا عبداللہ بن عامر سے کہ ایک شخص وضو کرے نماز کے لیے پھر کھائے وہ کھانا جو پکا ہو آگ سے، کیا وضو کرے دوبارہ؟ کہا عبداللہ نے کہ دیکھا میں نے اپنے باپ سیدنا عامر بن ربیعہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو (جو صحابی مشہور ہیں) کہ وہ آگ کا پکا ہوا کھانا کھاتے پھر وضو نہیں کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 52، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 752، شركة الحروف نمبر: 48، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 23» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔

حدیث نمبر: 53
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ:" رَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ أَكَلَ لَحْمًا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"
حضرت ابونعیم وہب بن کسیان نے سنا سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے کہ انہوں نے دیکھا سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو، گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 53]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 745، 746، 12100، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15149، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 647، 648، 649، 664، 681، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 525، 536، 538، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 399، 400، شركة الحروف نمبر: 49، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 24»

حدیث نمبر: 54
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دُعِيَ لِطَعَامٍ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَلَحْمٌ فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَصَلَّى، ثُمَّ أُتِيَ بِفَضْلِ ذَلِكَ الطَّعَامِ فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ"
حضرت محمد بن منکدر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ہوئی کھانے کی تو سامنے کیا گیا ان کے روٹی اور گوشت، پس کھایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے اور وضو کر کے نماز پڑھی، پھر اس کھانے کا بچا ہوا آیا، اس کو کھا کر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 54]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5457، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 43، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1130، 1132، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4686، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 185، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 188، وأبو داود فى «سننه» برقم: 191، 192، والترمذي فى «جامعه» برقم: 80، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 489، 3282، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 733، 737، 738، 742، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14483، 14520، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1303، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1963، 2017، شركة الحروف نمبر: 50، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 25»

حدیث نمبر: 55
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ زَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَدِمَ مِنَ الْعِرَاقِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو طَلْحَةَ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ فَقَرَّبَ لَهُمَا طَعَامًا قَدْ مَسَّتْهُ النَّارُ فَأَكَلُوا مِنْهُ فَقَامَ أَنَسٌ فَتَوَضَّأَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ مَا هَذَا يَا أَنَسُ أَعِرَاقِيَّةٌ، فَقَالَ أَنَسٌ لَيْتَنِي لَمْ أَفْعَلْ. وَقَامَ أَبُو طَلْحَةَ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ فَصَلَّيَا وَلَمْ يَتَوَضَّآ
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید انصاری سے روایت ہے کہ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب آئے عراق سے تو گئے ان کی ملاقات کو ابوطلحہ اور اُبی بن کعب، تو سامنے کیا سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کے کھانا جو پکا ہوا تھا آگ سے، پھر کھایا سب نے، تو اٹھے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ اور وضو کیا۔ پس کہا ابوطلحہ اور اُبی بن کعب نے کہ کھانا کھا کر وضو کرنا کیا تم نے عراق سے سیکھا ہے؟ پس کہا سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے: کاش! میں وضو نہ کرتا، اور کھڑے ہوئے ابوطلحہ اور ابی بن کعب تو نماز پڑھی دونوں نے اور وضو نہ کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 55]
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 659، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 751، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16627، 21570، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 421، 422، 423، شركة الحروف نمبر: 51، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 26»