سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تو کہا اس نے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سوار ہوتے ہیں سمندر میں اور اپنے ساتھ پانی تھوڑا رکھتے ہیں، اگر اسی سے وضو کریں تو پیاسے رہیں، کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کریں؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”پاک ہے پانی اس کا، حلال ہے مردہ اس کا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 111، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1243، 5258، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 492، 493، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 59، 331، 333، 4361، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 58، 4843، وأبو داود فى «سننه» برقم: 83، والترمذي فى «جامعه» برقم: 69، والدارمي فى «مسنده» برقم: 755، 756، 2054، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 386، 3246، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1، 2، 5، 19033، والدارقطني فى «سننه» برقم: 80، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7353، 8856، شركة الحروف نمبر: 37، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 12» شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ اور امام بغوی رحمہ اللہ نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو صحیح کہا ہے۔ [العلل الكبير: 136/1] امام بیہقی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے اور اس کی صحت پر سب کا اتفاق ہے اور امام ابن منذر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ روایت ثابت ہے۔
حضرت کبشہ بنت کعب سے روایت ہے کہ سیّدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ گئے ان کے پاس تو رکھا کبشہ نے ایک برتن میں پانی ان کے وضو کے لیے، پس آئی بلی اس میں سے پینے کو تو جھکا دیا برتن کو سیّدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے یہاں تک کہ پی لیا بلی نے پانی۔ کہا کبشہ نے: دیکھ لیا سیّدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ میں ان کی طرف تعجب سے دیکھتی ہوں، تو پوچھا سیّدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے: کیا تعجب کرتی ہو اے بھتیجی میری! میں نے کہا: ہاں۔ تو کہا سیّدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”بلی ناپاک نہیں ہے، وہ رات دن پھرنے والوں میں سے ہے تم پر۔“ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: کچھ حرج نہیں بلی کے جھوٹے میں مگر جب اس کے منہ پر پلیدی معلوم ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 103، 104، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1299، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 571، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 68، 339، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 63، وأبو داود فى «سننه» برقم: 75، والترمذي فى «جامعه» برقم: 92، والدارمي فى «مسنده» برقم: 763، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 367، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1179، 1180، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22964، 23019، 23077، 23078، والحميدي فى «مسنده» برقم: 434، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 346، 348، وابن الجارود فى «المنتقى» برقم: 67، شركة الحروف نمبر: 38، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 13» سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے، امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے حسن حدیث قرار دیا ہے، امام عقیلی رحمہ اللہ نے کہا کہ اس کی سند صحیح ثابت ہے، امام ابن ملقن رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ حدیث صحیح مشہور ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ، امام ترمذی رحمہ اللہ، امام عقیلی رحمہ اللہ اور امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے اور امام نووی رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت یحییٰ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نکلے چند سواروں میں، ان میں سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ راہ میں ایک حوض ملا تو سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے حوض والے سے پوچھا کہ تیرے حوض پر درندے جانور پانی پینے کو آتے ہیں؟ تو کہا سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے: اے حوض والے! مت بتا ہم کو اس لیے کہ درندے کبھی ہم سے آگے آتے ہیں اور کبھی ہم درندوں سے آگے آتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1201، 1242، والدارقطني فى «سننه» برقم: 62، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 247، 249، 250، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 1516، 1517، شركة الحروف نمبر: 39، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 14» شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو موقوف ضعیف کہا ہے، ابن عبد الہادی نے اس کی سند منقطع قرار دی ہے اور علامہ البانی نے کہا کہ یہ اثر ضعیف ہے۔ [تمام المسته: ص 48]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ مرد اور عورتیں وضو کرتی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اکٹھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّهَارَةِ/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 193، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1263، 1265، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 581، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 71، 341، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 72، وأبو داود فى «سننه» برقم: 79، 80، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 381، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 925، 926، والدارقطني فى «سننه» برقم: 138، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4567، 5903، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 245، 400، شركة الحروف نمبر: 40، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 15»