الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1311. حَدِيثُ أُمِّ الْعَلَاءِ الْأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27457
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , وَيَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ الْأَنْصَارِيَّةِ وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ , قَالَ يَعْقُوبُ: أَخْبَرْتُهُ , أَنَّهَا بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى , قَالَ يَعْقُوبُ: طَارَ لَهُمْ فِي السُّكْنَى , حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ , قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ: فَاشْتَكَى عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ عِنْدَنَا , فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَدْرَجْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ , فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ يَا أَبَا السَّائِبِ , شَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ؟" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: لَا أَدْرِي , بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَّا هُوَ , فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ مِنْ رَبِّهِ , وَإِنِّي لَأَرْجُو الْخَيْرَ له , وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي" , قَالَ يَعْقُوبُ: بِهِ , قَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا , فَأَحْزَنَنِي ذَلِكَ , فَنِمْتُ فَأُرِيتُ لِعُثْمَانَ عَيْنًا تَجْرِي , فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخْبَرْتُهُ ذَلِكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكَ عَمَلُهُ" .
حضرت ام علاء رضی اللہ عنہا جو انصاری خواتین میں سے تھیں سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ہے اور مہاجرین کی رہائش کے لئے انصار کے درمیان قرعہ اندازی کی گئی، ہمارے یہاں پہنچ کر ہمارے مہمان حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے، ہم ان کی تیماداری کرتے رہے، جب وہ فوت ہو گئے تو ہم نے انہیں کفن میں لپیٹ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے، میں نے کہا: اے ابوالسائب! اللہ کی رحمتیں آپ پر نازل ہوں، میں شہادت دیتی ہوں کہ اللہ نے آپ کو معزز کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس تو ان کے رب کی طرف سے یقین آ گیا، میں ان کے لئے خیر کی امید رکھتا ہوں، لیکن واللہ مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود یہ علم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہوگا؟ میں نے عرض کیا: واللہ! آج کے بعد میں کبھی کسی کی پاکیزگی کا اعلان نہیں کروں گی، میں اس واقعے پر غمگین تھی، اسی حال میں سو گئی، میں نے خواب دیکھا کہ حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے لئے ایک چشمہ جاری ہے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ خواب ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ان کے اعمال تھے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27457]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1243
حدیث نمبر: 27458
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ , قَالَ: كَانَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ الْأَنْصَارِيَّةُ , تَقُولُ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ , اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سَكَنِهِمْ , فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى , فَذَكَرَتْ الْحَدِيثَ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27458]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27459
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ أَبِي النَّضْرِ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أُمِّهِ , قَالَتْ: إِنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ لَمَّا قُبِضَ , قَالَتْ أُمُّ خَارِجَةَ بِنْتُ زَيْدٍ: طِبْتَ أَبَا السَّائِبِ , خَيْرُ أَيَّامِكَ الْخَيْرُ , فَسَمِعَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" , قَالَتْ: أَنَا , قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا يُدْرِيكِ؟" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَجَلْ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ , مَا رَأَيْنَا إِلَّا خَيْرًا , وَهَذَا أَنَا رَسُولُ اللَّهِ , وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا يُصْنَعُ بِي" .
حضرت ام علاء رضی اللہ عنہا جو انصاری خواتین میں سے تھیں سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ہے اور مہاجرین کی رہائش کے لئے انصار کے درمیان قرعہ اندازی کی گئی، ہمارے یہاں پہنچ کر ہمارے مہمان حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے، ہم ان کی تیماداری کرتے رہے، جب وہ فوت ہو گئے تو ہم نے انہیں کفن میں لپیٹ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے، میں نے کہا: اے ابوالسائب! اللہ کی رحمیتیں آپ پر نازل ہوں، میں شہادت دیتی ہوں کہ اللہ نے آپ کو معزز کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس تو ان کے رب کی طرف سے یقین آ گیا، میں ان کے لئے خیر کی امید رکھتا ہوں، لیکن واللہ مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود یہ علم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہو گا؟ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27459]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى النضر