حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27271]
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے تین جگہوں کے جھوٹ بولنے کی کبھی رخصت نہیں دی، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں۔“ یاد رہے کہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا ان مہاجر خواتین میں سے ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27272]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2605 دون قوله: قالت: ولم أسمعه يرخص فى شيء .. فالصواب أنها زيادة مدرجة من كلام الزهري
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے۔ اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے۔“ یاد رہے کہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا ان مہاجر خواتین میں سے ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27273]
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سورۃ اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27274]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف على الزهري فى هذا الإسناد
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے تین جگہوں کے جھوٹ بولنے کی کبھی رخصت نہیں دی، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27275]
حكم دارالسلام: هذا حديث لا يصح رفعه للنبي ﷺ، وإنما هو مدرج من كلام الزهري، وقد وهم عبدالوهاب فى رفعه
حضرت ام کلثوم بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا تو انہیں بتایا کہ میں نے نجاشی کے پاس ہدیہ کے طور پر ایک حلہ اور چند اوقیہ مشک بھیجی ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ نجاشی فوت ہو گیا ہے اور غالباً میرا بھیجا ہوا ہدیہ واپس آ جائے گا، اگر ایسا ہوا تو وہ تمہارا ہو گا، چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اور وہ ہدیہ واپس آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ مشک اپنی تمام ازواج مطہرات میں تقسیم کر دیا اور باقی ماندہ ساری مشک اور وہ جوڑا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27276]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مسلم بن خالد، ووالدة موسي ابن عقبة لم نقف لها على ترجمة، وقد اضطرب مسلم بن خالد فى تعيينها
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے۔“[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27277]
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین جگہوں میں جھوٹ بولنے کی رخصت دی ہے، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں۔ [مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27278]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة ابن جريج، وهو مدلس
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے۔ (اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے تین جگہوں کے جھوٹ بولنے کی کبھی رخصت نہیں دی، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں، یاد رہے کہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا ان مہاجر خواتین میں سے ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔)[مسند احمد/مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ/حدیث: 27279]