حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زکوٰۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم دیتے تھے جب زکوٰۃ کا حکم نازل ہوگیا تو ہمیں اس سے منع کیا گیا اور نہ حکم دیا گیا البتہ ہم اسے ادا کرتے رہے اور ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہونے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا جب ماہ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا البتہ ہم خود ہی رکھتے رہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23840]
حضرت قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی نافرمانی پر اپنے حکمران کو درست قرار دیتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کی تدبیر کو کمزور کر دے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23841]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، ولانقطاعه بين يزيد بن أبى حبيب و قيس بن سعد
حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ قادسیہ میں بیٹھے ہوئے تھے اسی اثناء میں کچھ لوگ ایک جنازہ لے کر گذرے یہ دونوں کھڑے ہوگئے کسی نے کہا کہ یہ اسی علاقے کے رہنے والوں میں سے تھا انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ لے کر گذرے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے کسی نے کہا کہ یہ تو یہودی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ انسان نہیں تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23842]
حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زکوٰۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم دیا تھا جب زکوٰۃ کا حکم نازل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا البتہ ہم خود ہی ادا کرتے رہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23843]
حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غسل کا پانی رکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا پھر ہم اس سے رنگا ہو ایک لحاف لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر لپیٹ لیا اس کے نشانات جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ کی سلوٹوں پر پڑے تو اس کا منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے پھر ہم سواری کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک گدھا لے کر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سواری کا مالک آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر یہ سواری آپ ہی کی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23844]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل ابن أبى ليلى، ومحمد بن شرحبيل مجهول