حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے آل سوید کی ایک باندی کو تھپڑ مار دیا حضرت سوید رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ چہرے پر مارنا حرام ہے ہم لوگ سات بھائی تھے ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا ہم میں سے کسی نے ایک مرتبہ اسے تھپڑ مار دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اسے آزاد کردیں بھائیوں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس تو اس کے علاوہ کوئی اور خادم نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس سے خدمت لیتے رہیں اور جب اس سے بےنیاز ہوجائیں تو اس کا راستہ چھوڑ دیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23740]
حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے آل سوید کی ایک باندی کو تھپڑ مار دیا حضرت سوید رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ چہرے پر مارنا حرام ہے ہم لوگ سات بھائی تھے ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا ہم میں سے کسی نے ایک مرتبہ اسے تھپڑ مار دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اسے آزاد کردیں بھائیوں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس تو اس کے علاوہ کوئی اور خادم نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس سے خدمت لیتے رہیں اور جب اس سے بےنیاز ہوجائیں تو اس کا راستہ چھوڑ دیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23741]
حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے آل سوید کی ایک باندی کو تھپڑ مار دیا حضرت سوید رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ چہرے پر مارنا حرام ہے ہم لوگ سات بھائی تھے ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا ہم میں سے کسی نے ایک مرتبہ اسے تھپڑ مار دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اسے آزاد کردیں بھائیوں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس تو اس کے علاوہ کوئی اور خادم نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس سے خدمت لیتے رہیں اور جب اس سے بےنیاز ہوجائیں تو اس کا راستہ چھوڑ دیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23742]
حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مٹکے میں نبیذ لے کر آیا اور اس کے متعلق حکم دریافت کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس سے منع فرما دیا چناچہ میں نے وہ مٹکا پکڑا اور توڑ ڈالا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23743]