حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب کیا میں ایک پیالے میں پانی لے کر حاضر ہوا اس میں ایک بال تھا جسے میں نے نکال لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! اسے جمال عطاء فرما راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کو ٩٤ سال کی عمر میں دیکھا تو ان کی داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22881]
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی ہے اور اسے اپنے ہاتھ سے چھو کر بھی دیکھا ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22882]
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب کیا میں ایک پیالے میں پانی لے کر حاضر ہوا اس میں ایک بال تھا جسے میں نے نکال لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! اسے جمال عطاء فرما راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کو ٩٤ سال کی عمر میں دیکھا تو ان کی داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22883]
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تیرہ مرتبہ غزوات میں شرکت کی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22884]
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اللہ! تمہیں جمال عطاء کرے راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ حسین و جمیل اور عمدہ بالوں والے آدمی تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22885]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا اسناد ضعيف لضعف حجاج بن نصير، لكنه توبع
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (عیدالاضحی کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھروں کے درمیان سے گذر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت بھونے جانے کی خوشبو محسوس ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کس نے جانور ذبح کیا ہے؟ ہم میں سے ایک آدمی نکلا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس دن کھانا ایک مجبوری ہوتا ہے سو میں نے اپنا جانور ذبح کرلیا تاکہ خود بھی کھاؤں اور اپنے ہمسایوں کو بھی کھلاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قربانی دوبارہ کرو اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں میرے پاس تو بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے یا حمل ہے اس نے یہ جملہ تین مرتبہ کہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کو ذبح کرلو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کی طرف کفایت نہیں کرسکے گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22886]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: أو حمل من الضأن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عمرو بن بجدان، وقد اختلف فيه على خالد
حدیث نمبر: 22887
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22887]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: أو حمل من الضأن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عمرو بن بجدان، وقد اختلف فيه على خالد
حضرت ابو زید انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر رونق افروز ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا پھر نیچے اتر کر نماز عصر پڑھی اور پھر منبر پر بیٹھ گئے اور غروب شمس تک خطبہ دیا اور اس دوران ماضی کے واقعات اور مستقبل کی تمام پیشین گوئیاں بیان فرما دیں ہم میں سے سب سے بڑا عالم وہ تھا جسے وہ خطبہ سب سے زیادہ ہوتا تھا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22888]
حضرت ابو زید انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا میرے قریب آؤ میں قریب ہوا تو فرمایا اپنے ہاتھ کو ڈال کر میری کمر کو چھو کر دیکھو چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص میں ہاتھ ڈال کر پشت مبارک پر ہاتھ پھیرا تو مہر نبوت میری دو انگلیوں کے درمیان آگئی جو بالوں کا ایک گچھا تھی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22889]
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ اسے حسن و جمال عطاء فرمایا اس کے حسن کو دوام عطاء فرما راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کی عمر سو سال سے بھی اوپر ہوئی لیکن ان کے سر اور داڑھی میں چند بال ہی سفید تھے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22890]
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردیئے جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 22891]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يسمع من أبى زيد، وقد اختلف عليه فيه