الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
965. حَدِيثُ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21940
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ , حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ , قَالَ: شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي , فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَمَرَنِي فَقُلِّدْتُ سَيْفًا , فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ , فَأُخْبِرَ أَنِّي مَمْلُوكٌ فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ" .
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ خیبر میں اپنے آقاؤں کے ساتھ شریک تھا انہوں نے میرے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بارے حکم دیا اور میرے گلے میں تلوار لٹکا دی گئی (وہ اتنی بڑی تھی کہ) میں اسے زمین گھسیٹتا ہوا چلتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ میں غلام ہوں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی ماندہ سامان میں سے کچھ مجھے بھی دینے کا حکم دے دیا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21940]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21941
حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخُو إِسْمَاعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ , وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا , قَالَ: وَكَانَ يَفْضُلُ عَلَى إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ , عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ , قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ سَادَتِي خَيْبَرَ , فَأَمَرَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلِّدْتُ سَيْفًا , فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ , قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ عَبْدٌ مَمْلُوكٌ , قَالَ: فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ , قَالَ: وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ رُقْيَةً كُنْتُ أَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ , قَالَ: " اطْرَحْ مِنْهَا كَذَا وَكَذَا , وَارْقِ بِمَا بَقِيَ" , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ زَيْدٍ: وَأَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ.
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ خیبر میں اپنے آقاؤں کے ساتھ شریک تھا انہوں نے میرے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بارے حکم دیا اور میرے گلے میں تلوار لٹکا دی گئی (وہ اتنی بڑی تھی کہ) میں اسے زمین گھسیٹتا ہوا چلتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ میں غلام ہوں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی ماندہ سامان میں سے کچھ مجھے بھی دینے کا حکم دے دیا۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک منتر پیش کیا جس سے میں زمانہ جاہلیت میں مجنونوں کو جھاڑا کرتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں سے یہ یہ کلمات حذف کردو اور باقی سے جھاڑ لیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21941]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن