الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
948. حَدِيثُ أَبِي بَصِيرٍ الْعَبْدِيِّ وَابْنهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21265
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَصِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَقَالَ شَاهِدٌ فُلَانٌ؟ فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ"، فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ"، فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ: " إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَوَاتِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَالصَّفُّ الْمُقَدَّمُ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ، لَابْتَدَرْتُمُوهُ، وَصَلاةُ الرَّجُلُ مَعَ الرَّجُلُ أَزْكَى مِنْ صَلاَتِهِ وَحَدَهُ، وَصَلَاتُهُ مَعَ رَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ رَجُلٍ، وَمَا كَانَ أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد باری باری کچھ لوگوں کے نام لے کر پوچھا کہ فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے ہر مرتبہ جواب دیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اگر انہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسیٹ کر ہی آنا پڑے اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہوتی ہے اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو اس کی طرف سبقت کرنے لگو اور انسان کی دوسرے کے ساتھ نماز (تنہا نماز پڑھنے سے اور دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا) ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ افضل ہے اور پھر جتنی تعداد بڑھتی جائے وہ اتنی ہی اللہ کی نگاہوں میں محبوب ہوتی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21265]
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالله بن أبى بصير توبع
حدیث نمبر: 21266
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ؟" فَسَكَتَ الْقَوْمُ، قَالُوا: نَعَمْ، وَلَمْ يَحْضُرْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَإِنَّ الصَّفَّ الْأَوَّلَ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ، إِنَّ صَلَاتَكَ مَعَ رَجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِكَ مَعَ رَجُلٍ، وَصَلَاتَكَ مَعَ رَجُلٍ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِكَ وَحْدَكَ، وَمَا كَثُرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ"، قَالَ وَكِيعٌ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَصِيرٍ عَنْمِيٌّ..
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد باری باری کچھ لوگوں کے نام لے کر پوچھا کہ فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے ہر مرتبہ جواب دیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اگر انہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسٹ کر ہی آنا پڑے اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہوتی ہے اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو اس کی طرف سبقت کرنے لگو اور انسان کی دوسرے کے ساتھ نماز (تنہا نماز پڑھنے سے اور دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا) ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ افضل ہے اور پھر جتنی تعداد بڑھتی جائے وہ اتنی ہی اللہ کی نگاہوں میں محبوب ہوتی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21266]
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالله بن أبى بصير توبع
حدیث نمبر: 21267
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ، وَمِنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، يَقُولُ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ يَوْمًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21267]
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالله بن أبى بصير توبع
حدیث نمبر: 21268
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ الزِّيَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
[مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21268]
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالله بن أبى بصير توبع
حدیث نمبر: 21269
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ مُظَفَّرُ بْنُ مُدْرِكٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَقُلْتُ أَبَا الْمُنْذِرِ، حَدِّثْنِي أَعْجَبَ حَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَلَّى بِنَا أَوْ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْغَدَاةِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ؟" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
[مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21269]
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالله بن أبى بصير توبع
حدیث نمبر: 21270
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَذَكَرَ مِثْلَ ذَلِكَ..
[مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21270]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف يحيى بن عبدالله
حدیث نمبر: 21271
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي بَصِيرٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: صَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَاةَ، ثُمَّ قَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ؟" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
[مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21271]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21272
حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنَ الْفَضْلِ فِي جَمَاعَةٍ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا"..
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو نماز عشاء اور نماز فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کا ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد باری باری کچھ لوگوں کے نام لے کر پوچھا کہ فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے ہر مرتبہ جواب دیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اگر انہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔۔۔۔۔۔۔ پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21272]
حكم دارالسلام: حديث حسن، عبدالله بن أبى بصير توبع
حدیث نمبر: 21273
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْبَزَّارُ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِي بَصِيرٍ ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، رَأَى مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ قِلَّةً، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ؟" قُلْنَا: نَعَمْ، حَتَّى عَدَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ صَلَاةٍ أَثْقَلُ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَمِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ"، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ .
[مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21273]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وقد تفرد أبو الأحوص عن أبى إسحاق بذكر العيزار بن حريث
حدیث نمبر: 21274
حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا حُبَابٌ الْقُطَعِيُّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، عَنْ أُبِيٍّ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَوَاتِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ هَاتَانِ الصَّلَاتَانِ" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد ہماری طرف متوجہ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 21274]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حباب القطعي