الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
778. حَدِيثُ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19092
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهما، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي غَدًا عَلَى الْحَوْضِ" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے جیسے فلاں شخص کو عہدہ عطاء کیا ہے مجھے کوئی عہدہ کیوں نہیں دیتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میرے بعدترجیحات کا سامنا کرو گے، اس وقت تم صبر کرنا یہاں تک کہ کل مجھ سے حوض کوثر پر آملو۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19092]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7057، م: 1845
حدیث نمبر: 19093
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ ابْنَةِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: كَانَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ مِنْ أَفَاضِلِ النَّاسِ، وَكَانَ يَقُولُ: " لَوْ أَنِّي أَكُونُ كَمَا أَكُونُ عَلَى أَحْوَالٍ ثَلَاثٍ مِنْ أَحْوَالِي لَكُنْتُ: حِينَ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَحِينَ أَسْمَعُهُ يُقْرَأُ، وَإِذَا سَمِعْتُ خُطْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا شَهِدْتُ جِنَازَةً، وَمَا شَهِدْتُ جِنَازَةً قَطُّ فَحَدَّثْتُ نَفْسِي بِسِوَى مَا هُوَ مَفْعُولٌ بِهَا، وَمَا هِيَ صَائِرَةٌ إِلَيْهِ" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ " جن کا شمار فاضل لوگوں میں ہوتا تھا " کہتے تھے کہ اگر میری صرف تین ہی حالتیں ہوتیں تو میں میں ہوتا جب میں خود قرآن پڑھتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے سنتا جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنتا اور جب میں جنازے میں شریک ہوتا اور میں کسی ایسے جنازے میں شریک ہوا جس میں کبھی بھی میں نے اس کے علاوہ کچھ سوچا ہو کہ میت کے ساتھ کیا حالات پیش آئیں گے اور اس کا انجام کیا ہوگا؟ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19093]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن عبدالله الديباج
حدیث نمبر: 19094
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُما، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ تَخَلَّى بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے جیسے فلاں شخص کو عہدہ عطاء کیا ہے مجھے کوئی عہدہ کیوں نہیں دیتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میرے بعد ترجیحات کا سامنا کرو گے، اس وقت تم صبر کرنا یہاں تک کہ کل مجھ سے حوض کوثر پر آملو۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19094]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3792، م: 1845
حدیث نمبر: 19095
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَدِمْنَا مِنْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَتُلُقِّينَا بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَكَانَ غِلْمَانٌ مِنَ الْأَنْصَارِ تَلَقَّوْا أَهْلِيهِمْ، فَلَقُوا أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ ، فَنَعَوْا لَهُ امْرَأَتَهُ، فَتَقَنَّعَ وَجَعَلَ يَبْكِي، قَالَتْ: فَقُلْتُ لَهُ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ، أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكَ مِنَ السَّابِقَةِ وَالْقِدَمِ، مَا لَكَ تَبْكِي عَلَى امْرَأَةٍ. فَكَشَفَ عَنْ رَأْسِهِ، وَقَالَ: صَدَقْتِ لَعَمْرِي، حَقِّي أَنْ لَا أَبْكِي عَلَى أَحَدٍ بَعْدَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، وَقَدْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ، قَالَتْ: قُلْتُ لَهُ: مَا قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " لَقَدْ اهْتَزَّ الْعَرْشُ لِوَفَاةِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ" . قَالَتْ: وَهُوَ يَسِيرُ بَيْنِي وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج یا عمرے سے واپس آرہے تھے ہم ذوالحلیفہ میں پہنچے انصار کے کچھ نوجوان اپنے اہل خانہ سے ملنے لگے ان میں سے کچھ لوگ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے بھی ملے اور ان کی اہلیہ کے انتقال پر ان سے تعزیت کی اس پر وہ منہ چھپا کر رونے لگے میں نے ان سے کہا کہ اللہ آپ کی بخشش فرمائے آپ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور آپ کو تو اسلام میں سبقت اور ایک مقام حاصل ہے آپ اپنی بیوی پر کیوں رو رہے ہیں انہوں نے اپنے سر سے کپڑا ہٹا کر فرمایا آپ نے سچ فرمایا میرے جان کی قسم! میرا حق بنتا ہے کہ سعد بن معاذ کے بعد کسی پر آنسو نہ بہاؤں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق ایک عجیب بات فرمائی تھی میں نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سعد بن معاذ کی وفات پر اللہ کا عرش ہلنے لگا اور وہ میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان چل رہے تھے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19095]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمرو بن علقمة والد محمد
حدیث نمبر: 19096
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَأَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عن أبيه ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَوَضَّئوا مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، وَلَا تَوَضَّئوا مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، وَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کیا کرو بکری کا گوشت کھا کر وضو مت کیا کرو اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھا کرو۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19096]
حكم دارالسلام: هو صحيح، ولكن من حديث البراء ابن عازب ، لا من حديث أسيد بن حضير هذا، فقد اختلف فيه على عبدالرحمن بن ابي ليلي، وهذا الاسناد اخطا فيه حماد بن سلمة
حدیث نمبر: 19097
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ الْمَرْوَزِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: وَكَانَ ثِقَةً، قَالَ: وَكَانَ الْحَكَمُ يَأْخُذُ عَنْهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَلْبَانِ الْإِبِلِ، قَالَ: " تَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِهَا"، وَسُئِلَ عَنْ أَلْبَانِ الْغَنَمِ، فَقَالَ:" لَا تَوَضَّئُوا مِنْ أَلْبَانِهَا" .
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے اونٹنی کے دودھ کا حکم پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پینے کے بعد وضو کیا کرو پھر بکری کے دودھ کا حکم پوچھا تو فرمایا اسے پینے کے بعد وضومت کیا کرو۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19097]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، وقد اختلف عليه فيه، وعبدالرحمن بن أبى ليلى لم يسمع من أسيد بن حضير