الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
756. حَدِيثُ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19025
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ ؛ رَجُلٍ مِنْهُمْ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ ضَمَّ يَتِيمًا بَيْنَ أَبَوَيْنِ مُسْلِمَيْنِ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ حَتَّى يَسْتَغْنِيَ عَنْهُ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ الْبَتَّةَ، وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا كَانَ فَكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، يُجْزِي بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت مالک بن حارثرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مسلمان ماں باپ کے کسی یتیم بچے کو اپنے کھانے اور پینے میں اس وقت تک شامل رکھتا ہے جب تک وہ اس امداد سے مشتغنی نہیں ہوجاتا (خود کمانے لگ جاتا ہے) تو اس کے لئے یقینی طور پر جنت واجب ہوتی ہے جو شخص کسی مسلمان آدمی کو آزاد کرتا ہے وہ جہنم سے اس کی آزادی کا سبب بن جاتا ہے اور آزاد ہونے والے کے ہر عضو کے بدلے میں اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19025]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على زرارة بن أوفي فى اسم صحابية ونسبه ونسبته
حدیث نمبر: 19026
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ أَوْ مَالِكِ بْنِ عَمْرٍو ، كَذَا قَالَ سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ضَمَّ يَتِيمًا بَيْنَ أَبَوَيْهِ، فَلَهُ الْجَنَّةُ الْبَتَّةَ" .
حضرت مالک بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مسلمان ماں باپ کے کسی یتیم بچے کو اپنے کھانے اور پینے میں اس وقت تک شامل رکھتا ہے جب تک وہ اس امداد سے مستغنی نہیں ہوجاتا (خودکمانے لگ جاتا ہے) تو اس کے لئے یقینی طور پر جنت واجب ہوتی ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 19026]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على زرارة بن أوفي فى اسم صحابية ونسبه ونسبته