الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
607. حَدِيثُ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18024
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ مَثَلُ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ: رَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا وَعِلْمًا، فَهُوَ يَعْمَلُ بِهِ فِي مَالِهِ يُنْفِقُهُ فِي حَقِّهِ، وَرَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ عِلْمًا وَلَمْ يُؤْتِهِ مَالًا، فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ كَانَ لِي مِثْلُ مَالِ هَذَا، عَمِلْتُ فِيهِ مِثْلَ الَّذِي يَعْمَلُ". قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهُمَا فِي الْأَجْرِ سَوَاءٌ. وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا وَلَمْ يُؤْتِهِ عِلْمًا، فَهُوَ يَخْبِطُ فِيهِ يُنْفِقُهُ فِي غَيْرِ حَقِّهِ، وَرَجُلٌ لَمْ يُؤْتِهِ اللَّهُ مَالًا وَلَا عِلْمًا، فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ كَانَ لِي مَالٌ مِثْلُ هَذَا، عَمِلْتُ فِيهِ مِثْلَ الَّذِي يَعْمَلُ" قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهُمَا فِي الْوِزْرِ سَوَاءٌ" ..
حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کی مثال چار قسم کی آدمیوں کی سی ہے ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال اور علم سے نوازا ہو، وہ اپنے مال کے بارے اپنے علم پر عمل کرتا ہو اور اسے اس کے حقوق میں خرچ کرتا ہو، دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے علم عطاء فرمایا ہو لیکن مال نہ دیا ہو اور وہ کہتا ہو کہ اگر میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی اس شخص کی طرح اپنے علم پر عمل کرتا، یہ دونوں اجروثواب میں برابر ہیں۔ تیسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے تو نوازا ہو لیکن علم نہ دیا ہو، وہ بدحواسی میں اسے ناحق مقام پر خرچ کرتا رہے اور چوتھا وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے نوازا ہو اور نہ ہی علم سے اور وہ یہ کہتا ہو کہ اگر میرے پاس بھی اس شخص کی طرح مال ہوتا تو میں بھی اسے اس شخص کی طرح کے کاموں میں خرچ کرتا، یہ دونوں گناہ میں برابر ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18024]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من أبى كبشة، وفي موضع آخر تصريح سالم بالسماع، وهو غير محفوظ
حدیث نمبر: 18025
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ مِنْ غَطَفَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا وَلَمْ يُؤْتِهِ عِلْمًا، فَهُوَ يَخْبِطُ فِيهِ، لَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمًا، وَلَا يُعْطِي فِيهِ حَقًّا"..
[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18025]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من أبى كبشة، وتصريح سالم بالسماع غير محفوظ
حدیث نمبر: 18026
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ قَالَ: ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلَ هَذِهِ الْأُمَّةِ مَثَلَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18026]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من أبى كبشة
حدیث نمبر: 18027
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيَّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ أَرْبَعَةٍ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18027]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد منقطع، سالم لم يسمع من أبى كبشة، وتصريح سالم بالسماع غير محفوظ
حدیث نمبر: 18028
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ الْحَرَازِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيَّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي أَصْحَابِهِ، فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ وَقَدْ اغْتَسَلَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ كَانَ شَيْءٌ؟ قَالَ:" أَجَلْ، مَرَّتْ بِي فُلَانَةُ، فَوَقَعَ فِي قَلْبِي شَهْوَةُ النِّسَاءِ، فَأَتَيْتُ بَعْضَ أَزْوَاجِي فَأَصَبْتُهَا، فَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا، فَإِنَّهُ مِنْ أَمَاثِلِ أَعْمَالِكُمْ إِتْيَانُ الْحَلَالِ" .
حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اچانک اپنے گھر میں چلے گئے، جب باہر آئے تو غسل کیا ہوا تھا، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ہوا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس سے ایک عورت گذر کرگئی تھی، میرے دل میں عورت کی خواہش پیدا ہوئی اس لئے میں اپنی بیوی کے پاس چلا گیا اور اس سے اپنی خواہش کی تکمیل کی، اگر تمہارے ساتھ ایسی کیفیت پیش آئے تو تم بھی یونہی کیا کرو، کیونکہ تمہارا بہترین عمل حلال طریقے سے آتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18028]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18029
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَوْسَطَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، تَسَارَعَ النَّاسُ إِلَى أَهْلِ الْحِجْرِ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَادَى فِي النَّاسِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ. قَالَ: فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُمْسِكٌ بَعِيرَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: " مَا تَدْخُلُونَ عَلَى قَوْمٍ غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ؟" فَنَادَاهُ رَجُلٌ مِنْهُمْ: نَعْجَبُ مِنْهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" أَفَلَا أُنْبِئْكُمْ بِأَعْجَبَ مِنْ ذَلِكَ؟ رَجُلٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ يُنْبِئُكُمْ بِمَا كَانَ قَبْلَكُمْ، وَمَا هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكُمْ، فَاسْتَقِيمُوا وَسَدِّدُوا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَعْبَأُ بِعَذَابِكُمْ شَيْئًا، وَسَيَأْتِي قَوْمٌ لَا يَدْفَعُونَ عَنْ أَنْفُسِهِمْ بِشَيْءٍ" ..
حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر کچھ لوگ تیزی سے قوم ثمود کے کھنڈرات میں جانے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کروا دی کہ نماز تیار ہے ابو کبشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ کو پکڑا ہوا تھا اور فرما رہے تھے تم ایسی قوم پر کیوں داخل ہوتے ہو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا؟ ایک آدمی کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم ان پر تعجب کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے زیادہ تعجب انگیز بات نہ بتاؤں؟ تم ہی میں کا ایک آدمی تمہیں ماضی اور مستقبل کے واقعات کی خبر دیتا ہے، لہذا استقامت اور سیدھا راستہ اختیار کرو، کیونکہ اللہ کو تمہارے عذاب میں مبتلا ہونے کی کوئی پروا نہیں ہوگی اور عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو کسی بھی چیز کے ذریعے اپنا دفاع نہیں کرسکے گی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18029]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن أبى كبشة لين الحديث إذا تفرد، وإسماعيل بن أوسط متكلم فيه، والمسعودي مختلط، لكن روى عنه غير واحد قبل أختلاطه
حدیث نمبر: 18030
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، تَسَارَعَ قَوْمٌ إِلَى أَهْلِ الْحِجْرِ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18030]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 18031
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ خَبَّابٍ ، عَنْ سَعِيدٍ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" ثَلَاثٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ، وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ". قَالَ:" فَأَمَّا الثَّلَاثُ الَّتِي أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ: فَإِنَّهُ مَا نَقَّصَ مَالَ عَبْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ بِمَظْلَمَةٍ فَيَصْبِرُ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا عِزًّا، وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ لَهُ بَابَ فَقْرٍ. وَأَمَّا الَّذِي أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ، فَإِنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا الدُّنْيَا لِأَرْبَعَةِ نَفَرٍ: عَبْدٌ رَزَقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا وَعِلْمًا، فَهُوَ يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ، وَيَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ، وَيَعْلَمُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ حَقَّهُ. قَالَ: فَهَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ. قَالَ: وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِلْمًا، وَلَمْ يَرْزُقْهُ مَالًا، قَالَ: فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ كَانَ لِي مَالٌ عَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ، قَالَ: فَأَجْرُهُمَا سَوَاءٌ. قَالَ: وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللَّهُ مَالًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ عِلْمًا، فَهُوَ يَخْبِطُ فِي مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ، لَا يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ، وَلَا يَعْلَمُ لِلَّهِ فِيهِ حَقَّهُ، فَهَذَا بِأَخْبَثِ الْمَنَازِلِ. قَالَ: وَعَبْدٍ لَمْ يَرْزُقْهُ اللَّهُ مَالًا وَلَا عِلْمًا، فَهُوَ يَقُولُ: لَوْ كَانَ لِي مَالٌ لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ، قَالَ: هِيَ نِيَّتُهُ، فَوِزْرُهُمَا فِيهِ سَوَاءٌ" .
حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین چیزیں ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں اور ایک حدیث ہے جو میں تم سے بیان کرتا ہوں، سو اسے یاد رکھو، وہ تین چیزیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں وہ یہ ہیں کہ صدقہ کی وجہ سے کسی انسان کا مال کم نہیں ہوتا جس شخص پر کوئی ظلم کیا جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں مزید اضافہ کر دے گا اور جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھولتا ہے اللہ اس پر فقروفاقہ کا دروازہ کھول دیتا ہے اور وہ حدیث جو میں تم سے بیان کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ دنیا چار قسم کے آدمیوں کی ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال اور علم سے نوازا ہو، وہ اپنے مال کے بارے اپنے علم پر عمل کرتا ہوا اور اسے اس کے حقوق میں خرچ کرتا ہو، اس کا درجہ سب سے اونچا ہے، دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے علم عطاء فرمایا ہو لیکن مال نہ دیا ہو اور وہ کہتا ہو کہ اگر میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی اس شخص کی طرح اپنے علم پر عمل کرتا، یہ دونوں اجروثواب میں برابر ہیں۔ تیسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے تو نوازا ہو لیکن علم نہ دیا ہو، وہ بدحواسی میں اسے ناحق مقام پر خرچ کرتا رہے اپنے رب سے ڈرے، نہ صلہ رحمی کرے اور نہ اللہ کا حق پہچانے اس کا درجہ سب سے بدترین ہے اور چوتھا وہ آدمی جسے اللہ نے نہ مال سے نوازا ہو اور نہ ہی علم سے اور وہ یہ کہتا ہو کہ گر میرے پاس بھی اس شخص کی طرح مال ہوتا تو میں بھی اسے اس شخص کی طرح کے کاموں میں خرچ کرتا، یہ دونوں گناہ میں برابر ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18031]
حكم دارالسلام: حديث حسن، يونس بن خباب مختلف فيه
حدیث نمبر: 18032
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ ، أَنَّهُ أَتَاهُ فَقَالَ: أَطْرِقْنِي مِنْ فَرَسِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَطْرَقَ مُسْلِمًا فَعَقَبَ لَهُ الْفَرَسُ، كَانَ لَهُ كَأَجْرِ سَبْعِينَ فَرَسًا حُمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
ابوعامر ہوزنی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے پاس حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے کہ مجھے اپنا گھوڑا عاریۃ دے دو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص عاریۃ اپنا گھوڑا کسی کو دے دے اور اس کا گھوڑا مادہ گھوڑی کو حاملہ بنا دے تو دینے والے کو ستر گھوڑوں پر اللہ کے راستہ میں لوگوں کو سوار کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18032]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح