الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
499. حَدِیث عِیَاضِ بنِ حِمَار المجَاشِعِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17481
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَخِيهِ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ وَجَدَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَوَيْ عَدْلٍ، وَلْيَحْفَظْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، فَلَا يَكْتُمْ، وَهُوَ أَحَقُّ بِهَا، وَإِنْ لَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا، فَإِنَّهُ مَالُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قُلْتُ لِأَبِي: إِنَّ قَوْمًا يَقُولُونَ: عِقَاصَهَا، وَيَقُولُونَ: عِفَاصَهَا! قَالَ: عِفَاصَهَا بِالْفَاءِ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو آدمی کوئی گری پڑی ہوئی چیز پائے تو اسے چاہئے کہ اس پر دو عادل آدمیوں کو گواہ بنالے اور اس کی تھیلی اور منہ بند کو اچھی طرح ذہن میں محفوظ کرلے، پھر اگر اس کا مالک آجائے تو اسے مت چھپائے کیونکہ وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور اگر اس کا مالک نہ آئے تو وہ اللہ کا مال ہے، وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17481]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17482
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ ، وَكَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعْرِفَةٌ قَبْلَ أَنْ يُبْعَثَ، فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً قَالَ: أَحْسَبُهَا إِبِلًا، فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا، وَقَالَ: " إِنَّا لَا نَقْبَلُ زَبْدَ الْمُشْرِكِينَ" . قَالَ: قُلْتُ: وَمَا زَبْدُ الْمُشْرِكِينَ؟ قَالَ: رِفْدُهُمْ، هَدِيَّتُهُمْ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی باہمی شناسائی بعثت سے قبل ہی ہوچکی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوچکے تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہدیہ غالباً اونٹ پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا اور فرمایا ہم مشرکوں کے زبد قبول نہیں کرتے، راوی نے زبد کا معنی پوچھا تو بتایا کہ اس کا معنی ہدیہ اور تحفہ ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17482]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل، لأن الحسن يخبر عن قصة عياض، وقد روي موصولاً عن عياض من غير طريق الحسن
حدیث نمبر: 17483
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي يَشْتُمُنِي وَهُوَ دُونِي، عَلَيَّ بَأْسٌ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهُ؟ قَالَ: " الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ، يَتَهَاذَيَانِ وَيَتَكَاذَبَانِ" .
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میری قوم کا کوئی آدمی مجھے گالی دیتا ہے اور مجھ سے فروتر بھی ہے، اگر میں اس سے بدلہ لیتا ہوں تو کیا اس میں گناہ ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دو شخص جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں، وہ دونوں شیطان ہوتے ہیں جو کہ بکواس اور جھوٹ بولتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17483]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17484
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ:" إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي فِي يَوْمِي هَذَا: كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عِبَادِي حَلَالٌ. وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ، وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّيَاطِينُ فَأَضَلَّتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ، وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ، وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ، عَجَمِيَّهُمْ وَعَرَبِيَّهُمْ، إِلَّا بَقَايَا مِنْ أهل الكتاب، وَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُكَ لِأَبْتَلِيَكَ وَأَبْتَلِيَ بِكَ، وَأَنْزَلْتُ عَلَيْكَ كِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَاءُ، تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانًا، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا، فَقُلْتُ: يَا رَبِّ إِذًَا يَثْلَغُوا رَأْسِي، فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً، فَقَالَ: اسْتَخْرِجْهُمْ كَمَا اسْتَخْرَجُوكَ، فَاغْزُهُمْ نُغْزِكَ، وَأَنْفِقْ عَلَيْهِمْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْكَ، وَابْعَثْ جُنْدًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ، وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَكَ مَنْ عَصَاكَ. وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ: ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ، وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى، وَمُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ فَقِيرٌ، وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ: الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ، الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعًا أَوْ تُبَعَاءَ، شَكَّ يَحْيَى لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا، وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ، وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ" ، وَذَكَرَ الْبُخْلَ وَالْكَذِبَ" وَالشِّنْظِيرُ الْفَاحِشُ"..
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس نے آج جو باتیں مجھے سکھائی ہیں اور تم ان سے ناواقف ہو، میں تمہیں وہ باتیں سکھاؤں، (چنانچہ میرے رب نے فرمایا ہے کہ) ہر وہ مال جو میں نے اپنے بندوں کو ہبہ کردیا ہے، وہ حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو حنیف (سب سے یکسو ہو کر اللہ کی طرف متوجہ ہونے والا) بنایا ہے، لیکن پھر شیاطین ان کے پاس آکر انہیں ان کے دین سے بہکا دیتے ہیں اور میں نے جو چیزیں ان کے لئے حلال کی ہیں انہوں نے وہ چیزیں ان پر حرام کی ہیں اور انہوں نے انہیں یہ حکم دیا ہے کہ میرے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرائیں جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اہل زمین پر نظر فرمائی تو سوائے اہل کتاب کے چند باقی ماندہ لوگوں کے وہ سب ہی عرب وعجم سے ناراض ہوا اور فرمایا (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ کو بھیجا تاکہ آپ کو آزماؤں اور آپ کے ذریعے دوسروں کو آزماؤں اور میں نے آپ پر ایک ایسی کتاب نازل فرمائی جسے پانی نہیں دھو سکتا اور جسے آپ خواب اور بیدار دونوں میں تلاوت کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ قریش کو جلا دوں، میں نے عرض کیا کہ پروردگار وہ تو میرے سر کو کھائی ہوئی روٹی بنادیں گے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم انہیں میدان میں آنے کی دعوت دینا جیسے وہ تمہیں دعوت دیں گے، پھر تم ان سے جہاد کرنا، ہم تمہارے ساتھ ہوں گے، تم اپنے مجاہدین پر خرچ کرنا، تم پر خرچ کیا جائے گا اور اپنا لشکر روانہ کرنا، ہم اس کے ساتھ پانچ گنا لشکر مزید روانہ کردیں گے اور اپنے مطیعین کو لے کر نافرمانوں سے قتال کرنا۔ اور اہل جنت تین طرح کے ہوں گے، ایک وہ منصف بادشاہ جو صدقہ و خیرات کرتا ہو اور نیکی کے کاموں کی توفیق اسے ملی ہوئی ہو، دوسرا وہ مہربان آدمی جو ہر قریبی رشتہ دار اور مسلمان کے لئے نرم دل ہو اور تیسرا وہ فقیر جو سوال کرنے سے بچے اور خود صدقہ کرے اور اہل جہنم پانچ طرح کے لوگ ہوں گے، وہ کمزور آدمی جس کے پاس مال و دولت نہ ہو اور وہ تم میں تابع شمار ہوتا ہو، جو اہل خانہ اور مال کے حصول کے لئے محنت بھی نہ کرتا ہو، وہ خائن جس کی خیانت کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہو اور وہ معمولی چیزوں میں بھی خیانت کرے، وہ آدمی جو صبح وشام صرف تمہیں تمہارے اہل خانہ اور مال کے متعلق دھوکہ دیتا رہتا ہو، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل، کذب اور بیہودہ گوئی کا بھی تذکرہ فرمایا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17484]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2865
حدیث نمبر: 17485
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سعيد، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا فِي هَذَا الْحَدِيثِ. وَقَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِ هَمَّامٍ وَالشِّنْظِيرُ الْفَاحِشُ". قَالَ وَذَكَرَ الْكَذِبَ أَوْ الْبُخْلَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17485]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2865
حدیث نمبر: 17486
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِثْمُ الْمُسْتَبَّيْنِ مَا قَالَا عَلَى الْبَادِئِ، حَتَّى يَعْتَدِيَ الْمَظْلُومُ" أَوْ" إِلَّا أَنْ يَعْتَدِيَ الْمَظْلُومُ". شَكَّ يَزِيدُ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو آدمی گالی گلوچ کرتے ہیں تو اس کا گناہ آغاز کرنے والے پر ہوتا ہے، الاّ یہ کہ مظلوم بھی حد سے آگے بڑھ جائے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17486]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17487
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يَزِيدَ ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ، يَتَكَاذَبَانِ وَيَتَهَاتَرَانِ" .
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دو شخص جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں، وہ دونوں شیطان ہوتے ہیں جو کہ بکواس اور جھوٹ بولتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17487]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17488
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ . قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ يَزِيدَ أَخِي مُطَرِّفٍ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِثْمُ الْمُسْتَبَّيْنِ مَا قَالَا، فَعَلَى الْبَادِئِ، مَا لَمْ يَعْتَدِ" . قَالَ عَفَّانُ:" أَوْ حَتَّى يَعْتَدِيَ الْمَظْلُومُ".
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو آدمی گالی گلوچ کرتے ہیں تو اس کا گناہ آغاز کرنے والے پر ہوتا ہے، الاّ یہ کہ مظلوم بھی حد سے آگے بڑھ جائے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17488]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17489
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: وَحَدَّثَ مُطَرِّفٌ ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ يَشْتُمُنِي وَهُوَ أَنْقَصُ مِنِّي نَسَبًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ، يَتَهَاتَرَانِ وَيَتَكَاذَبَانِ" ..
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میری قوم کا کوئی آدمی مجھے گالی دیتا ہے اور مجھ سے فروتر بھی ہے، اگر میں اس سے بدلہ لیتا ہوں تو کیا اس میں گناہ ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دو شخص جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں، وہ دونوں شیطان ہوتے ہیں جو کہ بکواس اور جھوٹ بولتے ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17489]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17490
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عن عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خُطْبَتِهِ ذَاتَ يَوْمٍ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعًا لَا يَبْغُونَ أَهْلًا"، وَذَكَرَ الْكَذِبَ وَالْبُخْلَ. قَالَ سَعِيدٌ: قَالَ مَطَر: عن قَتَادَةَ: الشَّنْظِيرُ: الْفَاحِشُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17490]
حكم دارالسلام: إسناده قوي، م: 2865