سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃً پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے، سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16657]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1825، م: 1193، غير أن قوله: أهدى إلى رسول الله لا لحم صيد، والأثبت أنه هدى إليه حمار وحشية وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن ثابت، والسؤال عن حكم قتل أولاد المشركين ثابت عند البخاري: 3012، ومسلم: 1745
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16658]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقال سفيان: لحم حمار وحش، والصواب: حمار وحش
سیدنا صعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو ممنوعہ علاقہ قرار دیا اور فرمایا: کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16659]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: أن رسول الله حمى النقيع، فقد تفرد بوصله عبدالرحمن بن الحارث، وهو ضعيف يعتبر به، ولا يحتمل تفرده، والصحيح أنه من بلاغات الزهري
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16660]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16661]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1825، م: 1193 دون قوله: عقيرا، وهو خطأ لضعف أبى أويس، والمحفوظ: حمار وحش
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16662]
سیدنا صعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16663]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16664]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں مقام ودان میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا گیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ واپس کر دیا اور فرمایا کہ ہم محرم ہیں شکار نہیں کھا سکتے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16665]
سیدنا صعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16666]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عامر بن صالح متروك الحديث، لكنه توبع
راشد بن سعد کہتے ہیں کہ جب اصطخر فتح ہو گیا تو ایک منادی نے آواز لگائی کہ لوگو! خبردار، دجال نکل آیا ہے، اسی دوران انہیں سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے اگر تم یہ بات نہ کہو تو میں تمہیں بتاؤں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے دجال کا خروج اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک لوگ اس کا تذکر ہ بھول نہ جائیں اور ائمہ منبروں پر اس کا تذکر ہ کرنا چھوڑ نہ دیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16667]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راشد بن سعد لم يدرك الصعب جثامة، بقية بن وليد يدلس ويسوي، ثم هو ممن لا يحتمل تفرده
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16668]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3012، م: 1745، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وابن عياش ضعيف فى روايته عن غير أهل بلده، وهذه منها ، وجعفر فيه ضعف، وقد توبعا
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16669]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16670]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مقام وداون میں میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16671]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مقام وداون میں میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16673]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یا ودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16674]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں مقام ودان میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا گیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ واپس کر دیا اور فرمایا کہ ہم محرم ہیں شکار نہیں کھا سکتے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16675]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں مقام ودان میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا گیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ واپس کر دیا اور فرمایا کہ ہم محرم ہیں شکار نہیں کھا سکتے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16676]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16677]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3012، م: 1745، مسلم بن خالد ضعيف، لكنه توبع
زنگی کہتے ہیں کہ میں نے امام زہری کو اپنے سر پر سیاہ رنگ کئے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16678]
حكم دارالسلام: هذا الأثر صحيح، الزنجي ضعيف، لكنه توبع
سیدنا صعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16679]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن عمرو حسن الحديث، وقد توبع
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16680]
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے متعلق پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں بھی قتل کر دو، پھر خیبر کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرما دی تھی۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16681]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3012، م: 1765، محمد بن عمرو حسن الحديث، وقد توبع والقائل: وقد نهى عنهم يوم خيبر: هو الزهري ولفظ خيبر تحريف قديم، والصواب: حنين
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16682]
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16683]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں سفیان کہتے ہیں کہ سیدنا صعب کی مذکورہ حدیث ہمیں عمرو بن دینار نے امام زہری کے حوالے سے بتائی، اس وقت تک ہم امام زہری سے نہیں ملے تھے، عمرو نے اس حدیث میں یہ کہا تھا کہ مشرکین کے بچے انہی میں سے ہیں، لیکن جب امام زہری ہمارے یہاں آئے تو میں نے ان سے اس حدیث کی تحقیق کی، انہوں نے یہ لفظ نہیں فرمایا: بلکہ یہ فرمایا: تھا کہ وہ اپنے آباؤ اجداد سے بہتر ہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16684]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقال سفيان: «لحم حمار وحش» والمحفوظ: حمار وحش
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16686]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3012، م: 1745 ، وهذا إسناد ضعيف، عبدالرحمن بن أبى الزناد وعبدالرحمن بن الحارث ضعيفان، وعبدالرحمن بن الحارث لم يسمع من عبيدالله
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16687]
سیدنا صعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ [مسند احمد/مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ/حدیث: 16689]