سیدنا ام سلیمان بن احوص سے مروی ہے کہ میں نے دس ذی الحجہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکر یاں مارتے ہوئے دیکھا اس وقت آپ فرما رہے تھے کہ اے لوگوں ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا، ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچانا اور جب جمرات کی رمی کر و تو اسے کے لئے ٹھیکر ی کی کنکر یاں استعمال کر و پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سات کنکر یاں ماریں اور وہاں رکے نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک آدمی تھا جو آپ کے لئے آڑ کا کام کرتا تھا میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہے تو لوگوں نے بتایا کہ یہ فضل بن عباس ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 16087]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد، ولجهالة حال سليمان
سیدنا ام سلیمان سے مروی ہے کہ میں نے دس ذی الحجہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکر یاں مارتے ہوئے دیکھا اس وقت آپ فرما رہے تھے کہ اے لوگو ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا اور جب جمرات کی رمی کر و تو اس کے لئے ٹھیکر ی کی کنکر یاں استعمال کر و۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 16088]
سیدنا ام سلیمان سے مروی ہے کہ میں نے دس ذی الحجہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکر یاں مارتے ہوئے دیکھا اس وقت آپ فرما رہے تھے کہ اے لوگو! ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا اور جب جمرات کی رمی کر و تو اس کے لئے ٹھیکر ی کی کنکر یاں استعمال کر و۔ مکی صحابہ کرام کی احادیث ختم ہوئیں۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 16089]