سیدنا ابومحذورہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں دس نوجوانوں کے ساتھ نکلا اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ساتھ تھے لیکن وہ تمام لوگوں میں ہمیں سب سے زیادہ مبغوض تھے کیونکہ ہم نے اس وقت اسلام قبول نہیں کیا تھا مسلمانوں نے اذان دی تو ہم لوگ بھی کھڑے ہو کر ان کی نقل اتار کر ان کا مذاق اڑانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان نوجوانوں کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ اور ہم سے فرمایا کہ کہ اب اذان دو چنانچہ سب نے اذان دی ان میں میں بھی شامل تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سن کر فرمایا کہ اس کی آواز کتنی اچھی ہے تم جاؤ اور اہل مکہ کے لئے اذان دو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پیشانی پر اپنا دست مبارک پھیرا اور فرمایا کہ چار مرتبہ اللہ اکبر کہو دو مرتبہ اشہد ان لا الہ الا اللہ کہنادومرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ کہنا دو دو مرتبہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کہنا پھر دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور پھر لا الہ الا اللہ کہنا اور جب صبح کی اذان دینا تو دو مرتبہ الصلوۃ خیرالنوم کہنا اور جب اقامت کہو تو دو مرتبہ قدقامت الصلوۃ کہنا سنایا نہیں مروی ہے کہ اس واقعے کے بعد سے سیدنا ابومحذورہ نے کبھی اپنی پیشانی کے بال نہیں کاٹے اور نہ ہی مانگ نکالی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پر ہاتھ پھیرا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15376]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالمجاهيل
حدیث نمبر: 15377
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15377]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف مسلسل بالمجاهيل
سیدنا ابومحذورہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں فجر کی اذان دیا کرتا تھا جب حی الفلاح کہہ چکتا تو دو مرتبہ اذان میں الصلوۃ خیرمن النوم کہتا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15378]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى سلمان
سیدنا ابومحذورہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے اذان سکھا دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پیشانی پر اپنا دست مبارک پھیرا اور فرمایا: بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا دو مرتبہ اشہد ان لا الہ اللہ کہنا دو دو مرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ آہستہ آواز سے کہنا پھر دو دو مرتبہ بلند آواز سے کہنا پھر دو دو مرتبہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کہنا اور جب صبح کی اذان دینا تو دو مرتبہ الصلاۃ خیرالنوم کہنا اور آخر میں اللہ اللہ اکبر کہنا اور لا الہ الا اللہ کہنا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15379]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن عبدالملك، و لجهالة حال أبيه عبدالملك
عبداللہ بن محریز جو کہ جو سیدنا ابومحذورہ کی پرورش میں تھے شام روانہ ہوتے وقت کہنے لگے کہ چچاجان مجے اندیشہ ہے کہ لوگ مجھ سے آپ کی اذان کا واقعہ ضرور پوچھیں گے چنانچہ انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں چند نوجوانوں کے ساتھ نکلا ہم لوگ حنین کے راستے میں تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آتے نظر آئے راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آمنا سامنا ہو گیا نماز کا وقت ہوا تو مؤذن نے اذان دی تو ہم لوگ بھی کھڑے ہو کر ان کی نقل اتار کر ان کا مذاق اڑانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان نوجوانوں کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ اور ہم سے فرمایا کہ تم میں سے کون اونچی آواز نکال رہا تھا سب نے میری طرف اشارہ کر دیا اور اس میں سچے بھی تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو چھوڑ دیا اور مجھے روک لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب اذان دو چنانچہ میں کھڑ ہوا لیکن اس وقت میری نظروں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کا دیا ہوا حکم سب سے زیادہ پسندیدہ تھا میں کھڑا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مجھے اذان کے کلمات سکھائے اور فرمایا: دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا، دو مرتبہ اشہد ان لا الہ الا اللہ کہنا دو مرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ کہنا پھر دوبارہ یہی کلمات بلند آواز سے کہنا دو مرتبہ حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کہنا پھر دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور پھر لا الہ الا اللہ کہنا جب میں اذان دے کر فارغ ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک تھیلی عطا فرمائی جس میں کچھ چاندی تھی پھر میری پیشانی پر اپنا دست مبارک رکھ کر دومرتبہ چہرے پر پھیرا پھر سامنے پھر جگر پر حتی کہ ناف تک ہاتھ پہنچا پھر فرمایا: اللہ تمہیں برکت دے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے مکہ مکر مہ میں اذان کے لئے مقرر کر دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس کا حکم جاری کر دیتا ہوں اسی وقت ان کے دل سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفرت دور ہو گئ اور اس کی جگہ محبت پیداہو گئی پھر میں گورنر مکہ سیدنا عتاب بن اسید کے پاس پہنچا اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے مطلع کیا۔ گزشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15380]
سیدنا ابومحذورہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اذان کے انیس اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے تھے اذان کے کلمات یہ تھے اور دو مرتبہ اللہ اکبر دو مرتبہ اشہد ان لا الہ اللہ اور دو مرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ پھر دو مرتبہ کلمات دو دو مرتبہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح پھر دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور لا الہ الا اللہ کہنا اور اقامت کے کلمات اس طرح ہیں۔ اللہ اکبر اللہ اکبر، اشہدان لا الہ الا اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ۔۔ یعنی دو دو کلمات ادا کئے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15381]