الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
4. باب إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا:
4. باب: دو مسلمانوں کی تلواروں کے ساتھ باہم لڑائی کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7252
حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَيُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ يَا أَحْنَفُ؟ قَالَ: قُلْتُ: أُرِيدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَلِيًّا، قَالَ: فَقَالَ لِي: يَا أَحْنَفُ ارْجِعْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَوْ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟، قَالَ: " إِنَّهُ قَدْ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ ".
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں (گھر سے) اس شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شامل ہونے) کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ملے۔انھوں نے پوچھا: احنف! کہاں کاارداہ ہے؟کہا: میں نے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عم زادیعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں۔کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا: احنف!لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا آپ فرمارہے تھے "جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے آجائیں تو قاتل اور مقتول دونوں (جہنم کی) آگ میں ہوں گے۔"کہا: تو میں نے عرض کی۔ یا کہاگیا۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو قاتل ہوا (لیکن) مقتول کا یہ حال کیوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس نے (بھی) اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارداہ کر لیاتھا۔
احنف بن قیس رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں اس آدمی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کے لیے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے کہنے لگے کہاں کا ارادہ ہے اے احنف؟میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مدد کرنا چاہتا ہوں تو انھوں نے مجھے کہا، اے احنف!واپس لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،"جب دو مسلمان تلواریں سونت کر ایک دوسرے کے مقابلہ میں آ جاتے ہیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی بنتے ہیں میں نے پوچھا یاپوچھا گیا، اے اللہ کے رسول اللہ!یہ قاتل ہے(اس کا جہنمی ہونا تو ٹھیک ہے) تو مقتول کی یہ حالت کیوں؟آپ نے فرمایا:"وہ بھی تو اپنےساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2888
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 7253
وحَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَيُونُسَ ، وَالْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ "،
احمد بن عبدہ نصحی نے ہمیں یہی حدیث بیان کی انھوں نے کہا: ہمیں حماد نے ایوب یونس اور معلی بن زیادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حسن سے انھو ں نے حسن سے انھوں نے احنف بن قیس سے اور انھوں نےحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب وہ مسلمان اپنی اپنی تلواروں سے باہم ٹکرائیں تو قاتل اور مقتول دونوں آگ میں ہو ں گے۔"
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جب دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر آمنے سامنے آجاتے ہیں تو قتل اور مقتول دونوں دوزخی ہوتے ہیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2888
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 7254
وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي كَامِلٍ، عَنْ حَمَّادٍ إِلَى آخِرِهِ.
معمر نے ہمیں ایوب سے اسی سند کے ساتھ حماد سے ابو کامل کی حدیث کی طرح آخر تک بیان کیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے حدیث نمبر14کی طرح مکمل حدیث بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2888
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 7255
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا الْمُسْلِمَانِ حَمَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى أَخِيهِ السِّلَاحَ، فَهُمَا عَلَى جُرْفِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ دَخَلَاهَا جَمِيعًا ".
ربعی بن حراش نے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے اورانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جب وہ مسلمانوں میں سے ایک نے اپنے بھائی پر اسلحہ کشی کی تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں پھر جب ان میں سے ایک نے (موقع پاتے) دوسرے کو قتل کردیا تو دونوں اکٹھے جہنم میں داخل ہوں گے۔
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"جب دو مسلمان ایک دوسرے پر ہتھیار اٹھاتے ہیں تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں تو جب ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیتا ہے تو دونوں جہنم میں پہنچ جاتے ہیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2888
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 7256
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ، وَتَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ وَدَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ ".
معمر نے ہمام بن منبہ سے روایت کی کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں انھوں نے کئی احادیث ذکر کیں ان میں سے (ایک یہ تھی) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت اس وقت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ مسلمانوں کی دوبڑی جماعتیں باہم جنگ آزماہوں گی۔ ان دونوں کے درمیان بڑی قتل و غارتگری ہوگی جبکہ دونوں ایک ہی (بات یعنی حق کی نصرت کا) دعویٰ کرتے ہوں گے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو بڑی جماعتیں نہیں لڑیں گی۔ ان کے درمیان بہت بڑی جنگ ہوگی اور ان کا دعوی ایک ہی ہو گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 157
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 7257
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْهَرْجُ "، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " الْقَتْلُ الْقَتْلُ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ بہت زیادہ ہرج (جانوں کی تباہی) ہوجائے گی؟انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے پوچھا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہرج (تباہی) کیا ہو گی؟فرمایا: "قتل، قتل۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک قتل و غارت عام نہیں ہوتا۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا ہرج سے کیا مراد ہے؟ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:"قتل، قتل "یعنی قتل کا عام ہونا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 157
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة