حماد بن سلمہ، معاذ بن معاذ، عنبری، معتمر، جریر اور یزید بن زُریع نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو زیادہ تر لوگ جو اس میں داخل ہوئے، مسکین تھے اور میں نے دیکھا کہ مال و متاع والے (جنتی) باہر روکے ہوئے تھے، سوائے (مالدار) دوزخیوں کے، انہیں جہنم میں ڈالنے کا حکم (فورا ہی) صادر کر دیا گیا تھا۔ اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والی بیشتر عورتیں تھیں۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا۔ چنانچہ اس میں داخل ہونے والے عموماً مسکین لوگ تھےاور مال و شرف والے لوگ،سوائے دوزخیوں کے روک لیے گئے تھے اور دوزخیوں کو دوزخ کی طرف بھیج دیا گیا تھا اور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی عموماً عورتیں تھیں۔"
اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے، انہوں نے ابورجاء عطاروی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے جنت کے اندر جھانک کر دیکھا تو میں نے اہل جنت میں اکثریت فقراء کی دیکھی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو میں نے دوزخ میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے جنت میں جھانکا تو اس کے اکثر باشندے فقراء تھے اور میں نے جب دوزخ میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔"
ابو اشہب نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو رجاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ (جہنم) میں جھانک کر دیکھا۔ پھر ایوب کی حدیث کے مانند ذکر کیا۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوزخ جھانکے آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
سعید بن ابی عروبہ سے روایت ہے، انہوں نے ابورجاء سے سنا، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر اسی کے مانند ذکر کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مطرف بن عبداللہ کی دو بیویاں تھیں، وہ ایک بیوی کے پاس سے آئے تو دوسری نے کہا: تم فلاں عورت (دوسری بیوی کا نام لیا) کے پاس سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا: میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس سے (بھی ہو کر) آیا ہوں اور انہوں نے ہمیں یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں رہنے والوں میں سب سے کم تعداد عورتوں کی ہے۔"
ابو تیاح رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، مطرف بن عبد اللہ کی دو بیویاں تھیں،چنانچہ وہ ایک کے پاس سے آئے تو دوسری نے کہا، تم فلاں عورت کے پاس آئے ہو تو انھوں نے کہا، میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے آرہا ہوں،انھوں نے ہمیں بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کے باشندوں میں عورتیں کم ہوں گی۔"
) ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث سنائی، کہا: میں نے مطرف کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ ان کی دو بیویاں تھیں (آگے) معاذ کی حدیث کے ہم معنی (روایت کی۔)
حضرت مطرف رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میری دو بیویاں تھیں، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک یہ تھی: "اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں تیری نعمت کے زوال سے، تیری عافیت کے ہٹ جانے سے، تیری ناگہانی سزا سے اور تیری ہر طرح کی ناراضی سے۔"
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کرتے تھے۔"اے میرے اللہ!میں تیری پناہ چاہتا ہوں، تیری نعمتوں کے زائل ہوجانے سے اور تیری عنایت کردہ عافیت پھر جانے سے اور اچانک تیری سزا، ناراضی کے آجانے سے اور تیری ہر قسم کی ناراضی سے۔"
سعید بن منصور نے کہا: ہمیں سفیان اور معتمر بن سلیمان نے سلیمان تیمی سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے اپنے بعد کوئی آزمائش نہیں چھوڑی جو مردوں کے لیے عورتوں (کی آزمائش) سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والی ہو۔"
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے اپنے بعد،مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ فتنہ کوئی نہیں چھوڑا۔"
عبیداللہ بن معاذ عنبری، سعید بن سعید اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں معتمر سے حدیث بیان کی۔ ابن معاذ نے کہا: ہمیں معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے کہا: ہمیں ابوعثمان نے حضرت اسامہ بن زید اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اپنے بعد لوگوں میں کوئی ایسا فتنہ چھوڑ کر نہیں جا رہا جو مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والا ہو۔"
حضرت اسامہ بن زیداور حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"میں نے اپنے بعد،لوگوں میں مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ فتنہ کوئی نہیں چھوڑا۔"
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابوسلمہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے ابونضرہ سے سنا، وہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ دنیا بہت میٹھی اور ہری بھری ہے اور اللہ تعالیٰ اس میں تمہیں (تم سے پہلے والوں کا) جانشیں بنانے والا ہے، پھر وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو، لہذا تم دنیا (میں کھو جانے سے) بچتے رہنا اور عورتوں (کے فتنے میں مبتلا ہونے سے) بچ کر رہنا، اس لیے کہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں (کے معاملے) میں تھا۔" اور بشار کی حدیث میں ہے: "تاکہ وہ دیکھے کہ تم کس طرح عمل کرتے ہو۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"دنیا شیریں اور سر سبز و شاداب ہے اور اللہ تعالیٰ تمھیں اس میں ایک دوسرے کا جانشین بنانے والا ہے تاکہ وہ جائزہ لے تم کیسے عمل کرتے ہو۔ چنانچہ دنیا سے بچو اور عورتوں سے بچ کر رہو۔ کیونکہ بنو اسرائیل کا پہلا امتحان عورتوں کے ذریعہ ہوا تھا:"ابن بشار کی حدیث میں ہے:"تاکہ وہ دیکھے تم کس طرح عمل کرتے ہو۔" یعنی "فَيَنظُر" کی جگہ "لِيَنظُرَ"ہے۔