منصور نے سعد بن عبیدہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تو اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرو، پھر اپنی دائیں کروٹ لیٹو، پھر یہ کہو: "اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا اور اپنی کمر تیرے سہارے پر ٹکا دی، یہ سب سے امید اور تیرے خوف کے ساتھ کیا۔ تیرے سوا تجھ سے نہ کہیں پناہ مل سکتی ہے، نہ نجات حاصل ہو سکتی ہے۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے مبعوث کیا۔ ان کلمات کو تم (اپنی زبان سے ادا ہونے والے) آخری کلمات بنا لو (ان کے بعد اور کچھ نہ بولو) تو اس رات اگر تمہیں موت آ گئی تو فطرت پر موت آئے گی۔" (حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے ان کلمات کو یاد کرنے کے لیے انہیں دہرایا تو کہا: "میں تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (یوں) کہو: میں تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا::"جب اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرو تو نماز والا وضو کرو، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاؤ، پھر یہ دعا پڑھو، اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیر ی طرف متوجہ کیا اور اپنے تمام امور تیرے حوالہ کر دئیے اور تجھ ہی کو اپنا پشت پناہ لیا، اپنی ٹیک تیری طرف لگا دی، تیرے رحم و کرم کی امید کرتے ہوئے اور تیرے جلال و عذاب سے ڈرتے ہوئے، تیری گرفت سے بچنے کے لیے،تیرے سواکوئی جائے پناہ اور بچاؤ کی جگہ نہیں، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا، جو تونے اتاری اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جس کو تونے بھیجا، یہ وہ تیرا آخری بول ہویعنی اس کے بعد گفتگونہ کرنا تو اگر تم اپنی اس رات فوت ہو گئے تو تم اس حال میں فوت ہو گئے کہ تم فطرت (دین اسلام) پر ہوگے۔" حضرت براء کہتے ہیں میں نے یاد کرنے کے لیے ان کلمات کو دہرانا شروع کر دیا تو میں نے کہا:میں تیرے اس رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے، آپ نے فرمایا:"یوں کہو، میں تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تونے بھیجا ہے۔"
حُصین بن سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی، مگر منصور نے زیادہ مکمل حدیث بیان کی اور حصین کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: "اگر یہ (کہنے والا) صبح کرے گا تو خیر حاصل کرے گا۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن مذکورہ بالا روایت زیادہ مکمل ہے اور اس حدیث میں یہ اضافہ ہے۔" اگر وہ صبح کرے گا،اسے خیرو بھلائی حاصل ہو گی۔"
محمد بن مثنیٰ نے ابوداود سے اور ابن بشار نے عبدالرحمٰن اور ابوداود دونوں سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے عمروہ بن مرہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا، وہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا کہ جب وہ رات کو اپنی خواب گاہ میں جانے لگے تو (دعا کرتے ہوئے) یہ کہے: "اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر لیا اور اپنی کمر تیرے سہارے پر ٹکا دی اور اپنا معاملہ تیرے حوالے کر دیا، یہ سب تجھی سے امید کرتے ہوئے اور تجھی سے ڈرتے ہوئے کیا۔ تجھ سے خوف تیرے سوا نہ پناہ کی کوئی جگہ ہے نہ نجات کی۔ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے رسول پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا، پھر اگر (اس رات) اسے موت آ گئی تو فطرت پر موت آئے گی۔" ابن بشار نے اپنی حدیث میں: "رات کے وقت" (بستر پر جانے لگے) کے الفاظ نہیں کہے۔
حضرت براء عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا جب وہ رات کو اپنے بستر پر جانے کا ارادہ کرے تو یوں کہے:"اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا اور اپنا چہرہ (رخ) تیری طرف متوجہ کیا اور اپنی پشت کی ٹیک تیری طرف کر دی اور اپنے تمام معاملات تیرے حوالہ کر دئیے تیرے(ثواب) کی رغبت و شوق اور تیری پکڑسے ڈرتے ہوئے تیرے علاوہ تجھ سے بچنے کے لیے کوئی ٹھکانہ اور نجات کی جگہ نہیں ہے میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا، جوتونے نازل کی ہے اور اس رسول پر جسے تو نے بھیجا سوا گروہ مر گیا تو دین پر مرے گا۔"ابن بشار نے اپنی حدیث من اللیل (رات کو) کا ذکر نہیں کیا۔
ابو احوص نے ابواسحٰق سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: "اے فلاں! جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو۔۔۔" اس کے بعد عمرو بن مرہ کی حدیث کے مانند ہے۔ (مگر ابو احوص نے منصور کی روایت کی طرح) یہ الفاظ کہے: " (اور میں ایمان لایا) تیرے نبی پر جسے تو نے بھیجا، پھر اگر تم اس رات مر گئے تو (عین) فطرت پر مرو گے اور اگر تم نے (زندہ حالت میں) صبح کر لی تو خیر (و بھلائی) حاصل کرو گے۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو فرمایا:"اے فلاں جب تم اپنے بستر پر جانا چاہو۔"آگے بذکورہ بالا اس فرق کے ساتھ ہے، آپ نے فرمایا:"اور تیرے نبی پر جسے تو نے بھیجا، اگر تم اپنی اس رات فوت ہو گئے، فطرت پر فوت ہو گئے اور اگر صبح کرو گے تو خیر پاؤ گے۔"
شعبہ نے ابواسحٰق سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا، اسی کے مانند، اور انہوں نے "اگر تم نے (زندہ حالت میں) صبح کی تو خیر حاصل کرو گے" کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
امام صاحب یہی روایت اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا،آگے مذکورہ بالا روایت ہے اور اس میں یہ لفظ نہیں ہیں:"اور اگر تم صبح اٹھو گے۔خیر پاؤ گے۔"
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا کرتے: "اے اللہ! میں تیرے نام سے جیتا ہوں اور تیرے نام سے وفات پاؤں گا" اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے: "اللہ کی حمد ہے جس نے ہمیں وفات دینے کے بعد زندہ کر دیا اور اسی کی طرف (قیامت کے روز) زندہ ہو کر جاتا ہے۔"
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر جاتے تو دعا کرتے:"اےاللہ!تیرے ہی نام پر زندہ ہوں اور تیرے ہی نام پر میں مرتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے:" حمدو شکر اس اللہ کے لیے جس نے موت طاری کرنے کے بعد ہمیں زندہ کیا اور بالآخر اس کے پاس اٹھنا ہے۔"
عقبہ بن مُکرم اور ابوبکر بن نافع نے کہا: ہمیں غندر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے خالد سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن حارث کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے سنا، انہوں نے ایک شخص سے کہا کہ جب وہ اپنے بستر پر جائے تو یہ دعا کرے: "اے اللہ! میری جان کو تو نے پیدا کیا اور تو ہی اس کو موت دے گا، اس جان کی موت بھی اور زندگی بھی تیرے ہی لیے ہے، اگر تو اس کو زندہ رکھے تو اس کی حفاظت فرمانا اور اگر تو اس کو موت دے تو اس کی مغفرت کرنا، اے اللہ! میں تجھ سے عافیت مانگتا ہوں۔" ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ان سے جو حضرت عمر سے زیادہ افضل ہیں (میں نے یہ حدیث) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سنی ہے۔) ابن نافع نے اپنی روایت میں کہا: عبداللہ بن حارث سے روایت ہے، یہ نہیں کہا: میں نے سنا۔
عبد اللہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں تو انہوں نے ایک آدمی کو فرمایا جب وہ اپنے بستر پر جائے تو یوں کہے۔ اے میرے اللہ! تونے ہی مجھے پیدا کیا ہے اور توہی جب چاہے گا۔ میری روح قبض کر لے گا۔میرا مرنا اور جینا تیرے ہی اختیار میں ہے، اگر تونے نفس کو (مجھے) زندہ رکھے تو(ہر گناہ و بلا سے اور ہر فتنہ و فساد سے) اس کی حفاظت فر اور اگر تو اس کو موت دے دے تو اسے معاف فر اور اسے (میرے نفس کو) بخش دے اے میرے اللہ! میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سائل ہوں، یعنی تو میرے لیے معافی کا اور دنیا و آخرت میں عافیت کا فیصلہ فرما:"تو اس آدمی نے ان سے پوچھا:" کیا آپ نے یہ دعا اپنے والد ماجد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی ہے؟ انھوں نے جواب دیا۔ اس ہستی سے جو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے!
جریر نے سہیل سے روایت کی، انہوں نے کہا: (میرے والد) ابوصالح ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص سونے کا ارادہ کرے تو بستر پر دائیں کروٹ لیٹے، پھر دعا کرے: "اے اللہ! اے آسمانوں کے رب اور زمین کے رب اور عرش عظیم کے رب، اے ہمارے رب اور ہر چیز کے رب، دانے اور کٹھلیوں کو چیر (کر پودے اور درخت اگا) دینے والے! تورات، انجیل اور فرقان کو نازل کرنے والے! میں ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں جس کی پیشانی تیرے قبضے میں ہے، اے اللہ! تو ہی اول ہے، تجھ سے پہلے کوئی شے نہیں، اے اللہ! تو ہی آخر ہے، تیرے بعد کوئی شے نہیں ہے، تو ہی ظاہر ہے، تیرے اوپر کوئی شے نہیں ہے، تو ہی باطن ہے، تجھ سے پیچھے کوئی شے نہیں ہے، ہماری طرف سے (ہمارا) قرض ادا کر اور ہمیں فقر سے غنا عطا فرما۔" وہ اس حدیث کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور وہ (آگے) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے۔
حضرت سہیل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ابو صالح رحمۃ اللہ علیہ ہمیں یہ تلقین کرتے کہ جب ہم سے کوئی سونا چاہے تو وہ اپنی داہنی کروٹ پر لیٹے، پھر یوں دعا کرے۔"اے میرے اللہ! آسمانوں کے مالک زمین کے مالک اور عرش عظیم کے مالک ہمارے اور ہر چیز کے مالک دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے اے تورات،انجیل اور فرقان (قرآن) کو نازل کرنے والے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ہر اس چیز کے شر سے جس کی پیشانی تیر ےقابو میں ہے۔یعنی ہر مخلوق کے شر سے اے اللہ! تو ہی سب سے پہلا (اول) ہے کوئی چیز تجھ سے پہلے نہیں ہے تو ہی سب کے بعد باقی رہنے والا (آخر) ہے کوئی چیز تیرے بعد نہیں ہے توہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے تو ہی باطن ہے(مخفی ہے) تجھ سے درے،(تجھ سے زیادہ چھپی) کوئی چیز نہیں ہے میرا قرض ادا کردے(مجھے تمام حقوق اور ذمہ داریاں پوری کرنے کی توفیق دے)اور مجھے فقرواحتیاج سے مستغنی کر دے حضرت سہیل یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے۔
خالد طحان نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم اپنے بستروں پر لیٹیں تو یہ دعا کریں، جریر کی حدیث کے مانند (اور خالد طحان نے "ہر اس چیز کے شر سے" کے بجائے) کہا: "ہر اس جاندار کے شر سے (تیری پناہ چاہتا ہوں) جسے تو نے اس کی پیشانی سے پکڑا ہوا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تلقین فرماتے تھے کہ جب ہم اپنے بستروں پر لیٹیں تو یہ کلمات کہیں، آگے مذکورہ بالا دعا، اس فرق کے ساتھ ہے آپ نے فرمایا:"ہر جاندار کی برائی اور شر سے جس کی پیشانی تیرے قابو میں ہے۔"
اعمش نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خادم مانگنے کے لیے آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں) ان سے کہا: " (بیٹی!) تم کہا کرو: اے اللہ! ساتوں آسمانوں کے رب!" جس طرح سہیل نے اپنے والد (ابوصالح) سے روایت کی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں،خادم طلب کرنے کے لیے حاضر ہوئیں تو آپ نے فرمایا:"یہ کہو اے ساتوں آسمانوں کے مالک۔" آگے حضرت سہیل رحمۃ اللہ علیہ والی دعا ہے۔
انس بن عیاض نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر پر لیٹنا چاہے تو اپنے تہبند کا اندرونی حصہ لے کر اس سے اپنے بستر کو جھاڑے، پھر بسم اللہ کہے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس (کے اٹھ جانے) کے بعد اس کے بستر پر (مخلوقات میں سے) کون آیا؟ پھر جب لیٹنا چاہے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹے اور کہے: "میرے پروردگار! تو (ہر نا شایان بات سے) پاک ہے، میں نے تیرے (حکم) سے اپنا پہلو (بستر پر) رکھا اور تیرے ہی حک سے اسے اٹھاؤں گا اگر تو نے میری روح کو (اپنے پاس) روک لیا تو اس کی مغفرت کر دینا اور اگر تو نے اسے (واپس) بھیج دیا تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمانا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر پر جگہ پکڑنا چاہے تو اپنے تہ بند کے اندرونی حصہ کو پکڑ کر، اس سے اپنے بستر کو جھاڑ لے اور اللہ کا نام لے۔کیونکہ اسے پتہ نہیں ہے اس کے بعد اس کے بستر پر کون اس کا جانشین بنا ہے اور جب لیٹنے کا ارادہ کرے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹنے اور یہ دعا پڑھے۔"اے اللہ!پاک اور منزہ ہے اے میرے رب! تیری توفیق سےمیں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری توفیق سے اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو میرے نفس کو روک لے، میری روح قبض کرلے تو اسے معاف فرمانا اور اگر تو اسے چھوڑدے (قبض نہ کرے) تو اس کی حفاظت فرمانا جس وسیلہ وقدرت سے اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے:"
عبدہ نے عبیداللہ بن عمر سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی اور کہا: "پھر وہ یہ ہے: تیرے نام سے اے پروردگار! میں نے اپنا پہلو ٹکایا، اگر تو نے میری جان کو زندہ کیا تو اس پر رحمت فرمانا۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"پھر یوں کہے، اے میرے پروردگار،تیرے نام کے ساتھ،تجھے یاد کر کے میں نے اپنا پہلو رکھا سواگرتو میرے نفس کو زندہ رکھے تو اس پررحم فرمانا۔"
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر جاتے تو فرماتے: "اللہ تعالیٰ کی حمد ہے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، (ہر طرح سے) کافی ہوا اور ہمیں ٹھکانا دیا۔ کتنے لوگ ہیں جن کا نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے نہ ٹھکانہ دینے والا۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر قرار پکڑتے، یہ دعا پڑھتے"حمدو شکر کا حقدار اللہ ہے جس نے ہمیں کھلا یا اور پلایا اور ہماری ضرورتیں پوری کیں اور ہمیں ٹھکانا دیا سو کتنے ہی بندے ہیں۔ جن کا نہ کوئی ضروریات پوری کرنے والا ہے اور نہ انہیں ٹھکانا دینے والا ہے۔"