انس بن عیاض نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن ابی سعید مقبری نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر پر لیٹنا چاہے تو اپنے تہبند کا اندرونی حصہ لے کر اس سے اپنے بستر کو جھاڑے، پھر بسم اللہ کہے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس (کے اٹھ جانے) کے بعد اس کے بستر پر (مخلوقات میں سے) کون آیا؟ پھر جب لیٹنا چاہے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹے اور کہے: "میرے پروردگار! تو (ہر نا شایان بات سے) پاک ہے، میں نے تیرے (حکم) سے اپنا پہلو (بستر پر) رکھا اور تیرے ہی حک سے اسے اٹھاؤں گا اگر تو نے میری روح کو (اپنے پاس) روک لیا تو اس کی مغفرت کر دینا اور اگر تو نے اسے (واپس) بھیج دیا تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمانا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بستر پر جگہ پکڑنا چاہے تو اپنے تہ بند کے اندرونی حصہ کو پکڑ کر، اس سے اپنے بستر کو جھاڑ لے اور اللہ کا نام لے۔کیونکہ اسے پتہ نہیں ہے اس کے بعد اس کے بستر پر کون اس کا جانشین بنا ہے اور جب لیٹنے کا ارادہ کرے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹنے اور یہ دعا پڑھے۔"اے اللہ!پاک اور منزہ ہے اے میرے رب! تیری توفیق سےمیں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری توفیق سے اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو میرے نفس کو روک لے، میری روح قبض کرلے تو اسے معاف فرمانا اور اگر تو اسے چھوڑدے (قبض نہ کرے) تو اس کی حفاظت فرمانا جس وسیلہ وقدرت سے اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے:"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6892
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رات کو بستر پر جانے سے پہلے اپنے بستر کو جھاڑلینا چاہیے، کیونکہ ممکن ہے، اس کی عدم موجودگی میں اس پر کسی موزی جانور نے بسیرا کر لیا ہو، ظاہر ہے، یہ اس صورت میں ہے، جب وہاں اندھیرا اور تاریکی ہو، لیکن براہ راست ہاتھ سے نہ جھاڑے، تاکہ اگر کوئی موذی چیز ہو تو وہ اس کو کاٹ نہ لے، پھر دعا پڑھ کر سوئے تاکہ اللہ کی پناہ میں آجائے۔