الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
34. باب أَمْرِ مَنْ مَرَّ بِسِلاَحٍ فِي مَسْجِدٍ أَوْ سُوقٍ أَوْ غَيْرِهِمَا مِنَ الْمَوَاضِعِ الْجَامِعَةِ لِلنَّاسِ أَنْ يُمْسِكَ بِنِصَالِهَا:
34. باب: مجمع یا بازار میں ہتھیار لے جائے تو اس کی احتیاط رکھے۔
حدیث نمبر: 6661
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: مَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ بِسِهَامٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا ".
سفیان بن عیینہ نے عمرو (بن دینار) سے روایت کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک شخص چند تیر لے کر مسجد میں سے گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان تیروں کو ان کی نوکوں (کی طرف سے) پکڑو۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک آدمی مسجد سے تیرلے کر گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:"تیروں کے پیکان کو پکڑلو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2614
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6662
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَي، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَجُلًا مَرَّ بِأَسْهُمٍ فِي الْمَسْجِدِ قَدْ أَبْدَى نُصُولَهَا، " فَأُمِرَ أَنْ يَأْخُذَ بِنُصُولِهَا كَيْ لَا يَخْدِشَ مُسْلِمًا ".
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص چند تیر لے کر مسجد میں سے گزرا، اس نے ان کے پیکان کھول رکھے تھے، آپ نے حکم دیا کہ وہ انہیں پیکانوں (آگے والے لوہے کے نوکدار حصوں) کی طرف سے پکڑے تاکہ وہ کسی مسلمان کو خراچ نہ لگا دیں۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی تیر لے کر مسجد سے گزرا،جن کے پیکان کھلے ہوئے (ننگے)تھے تو آپ نے اسے ان کے پیکان پکڑنے کا حکم دیا، تاکہ کسی مسلمان کو خراش نہ لگا دے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2614
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6663
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا كَانَ يَتَصَدَّقُ بِالنَّبْلِ فِي الْمَسْجِدِ أَنْ لَا يَمُرَّ بِهَا إِلَّا وَهُوَ آخِذٌ بِنُصُولِهَا "، وقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: كَانَ يَصَّدَّقُ بِالنَّبْلِ.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا: ہمیں لیث اور ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے ایک شخص کو جو مسجد میں کچھ تیر بطور صدقہ لوگوں میں تقسیم کر رہا تھا، حکم دیا کہ وہ کو نوکوں سے پکڑے بغیر انہیں لے کر (لوگوں کے درمیان میں سے) نہ گزرے۔ ابن رمح نے (اپنی روایت میں) کہا: وہ تیروں کو بطور صدقہ دے رہا تھا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں کہ آپ نے ایک آدمی کوجو مسجد میں تیروں کا صدقہ کر رہا تھا حکم دیا کہ وہ مسجد سے تیروں کے پیکان پکڑے بغیر نہ گزرے، ابن رمح کی روایت میں "يَتَصَدَقَ" کی جگہ "يَصَدَق" ہے یعنی تاکو صاد میں مدغم کر دیا گیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2614
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6664
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَجْلِسٍ، أَوْ سُوقٍ وَبِيَدِهِ نَبْلٌ، فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا، ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو مُوسَى: وَاللَّهِ مَا مُتْنَا حَتَّى سَدَّدْنَاهَا بَعْضُنَا فِي وُجُوهِ بَعْضٍ.
ثابت نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص مجلس یا بازار میں سے گزرے اور اس کے ہاتھ میں تیر ہوں تو وہ انہیں ان کے پیکانوں (نوکدار حصوں) سے پکڑے، پھر (تنبیہ ہے) ان کے نوکیلے حصے کی طرف سے پکڑے، پھر (تاکید ہے) ان کے نوکیلے حصوں کی طرف سے پکڑے۔" کہا: تو حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! (ہمارا یہ حال ہے کہ) ہم نے مرنے سے پہلے (اپنی اسی زندگی میں) ان تیروں کو ایک دوسرے کے چہروں کی طرف سیدھا کر لیا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی اپنے ہاتھ میں تیر لے کر مجلس میں بازار سے گزرے تو وہ اس کا پیکان پکڑلے، پھر اس کے پیکان پکڑلے، پھر اس کے پیکان کو پکڑلے،یعنی خوب اچھی طرح پکڑلے،حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اللہ کی قسم ہم نے مرنے سے پہلے ایک دوسرے کے چہرے (رخ) کی طرف سیدھے کر لیے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2615
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6665
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا، أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ، فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا بِكَفِّهِ أَنْ يُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ مِنْهَا بِشَيْءٍ، أَوَ قَالَ: لِيَقْبِضَ عَلَى نِصَالِهَا ".
بُرید نے ابوبردہ سے، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو وہ انہیں اپنی ہتھیلی سے ان کے تیز نوکدار حصوں کی طرف سے پکڑے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا کوئی حصہ مسلمانوں میں سے کسی شخص کو لگ جائے۔" یا فرمایا: "وہ ان کے پیکانوں کو اپنی مٹھی میں پکڑے۔"
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"جب تم میں سے کوئی ہماری مساجد ہمارے بازاروں سے تیر لے گزرے تو وہ اپنی ہتھیلی سے اس کے پیکان (نوک)کو پکڑلے تاکہ اس سے کسی مسلمان کو نقصان نہ پہنچے۔"یا آپ نے فرمایا:"اس کے پیکان پر قبضہ کر لے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2615
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة