یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حمید بن عبدالرحمان بن عوف نے خبر دی کہ ان کی والدہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کرنے والی ان خواتین میں سے تھیں جنہوں نے سب سے پہلے ہجرت کی۔ انہوں نے اسے (اپنے بیٹے کو) خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: "وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں میں صلح کرائے اور اچھی بات کہے اور اچھی بات پہنچائے۔" ابن شہاب نے کہا: لوگ جو جھوٹی باتیں کرتے ہیں، میں نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کے بارے میں نہیں سنا کہ ان کی اجازت دی گئی ہے: جنگ اور جہاد میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے اور خاوند کا اپنی بیوی سے (اسے راضی کرنے کی) بات اور عورت کی اپنے خاوند سے (اسے راضی کرنے کے لیے) بات۔"
حضرت اُم کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو پہلے ہجرت کرنے والیوں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والیوں سے ہیں بیان کرتی ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"جو لوگوں کے درمیان صلح کرواتا ہے وہ جھوٹا نہیں ہے، اچھی بات کہتا ہے اور اچھی بات دوسروں کی طرف منسوب کرتا ہے۔"ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں لوگ جس کو جھوٹ کہتے ہیں میں نے اس کی صرف تین مواقع پر رخصت سنی ہے، جنگ و جہاد لوگوں کے درمیان صلح کرانا اور مرد کا اپنی بیوی سے بات کرنا اور بیوی کی اپنے خاوند سے گفتگو۔
صالح نے کہا: ہمیں محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، مگر صالح کی حدیث میں ہے: اور (ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: میں نے آپ سے نہیں سنا کہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں آپ نے ان میں سے تین کے سوا کسی بات کی اجازت دی ہو۔ (آگے) اسی کے مانند جس طرح یونس نے ابن شہاب کا قول بتایا ہے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اوپر کی روایت میں جس قول کو ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے، اس کو حضرت اُم کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قول قراردیا ہے۔ وہ اس کو آپ کا قول قراردیتی ہیں۔