الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
6. باب شَفَقَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمَّتِهِ وَمُبَالَغَتِهِ فِي تَحْذِيرِهِمْ مِمَّا يَضُرُّهُمْ:
6. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت پر کیسی شفقت تھی، اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5954
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللَّهُ بِهِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ، إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ، فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهْلَتِهِمْ، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ، فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال اور میرے دین کی مثال جو کہ اللہ نے مجھے دے کر بھیجا ہے، ایسی ہے جیسے اس شخص کی مثال جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے میری قوم! میں نے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے (یعنی دشمن کی فوج کو) اور میں صاف صاف ڈرانے والا ہوں، پس جلدی بھاگو۔ اب اس کی قوم میں سے بعض نے اس کا کہنا مانا اور وہ شام ہوتے ہی بھاگ گئے اور آرام سے چلے گئے اور بعض نے جھٹلایا اور وہ صبح تک اس ٹھکانے میں رہے اور صبح ہوتے ہی لشکر ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو تباہ کیا اور جڑ سے اکھیڑ دیا۔ پس یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور جو کچھ میں لے کر آیا ہوں اس کی اتباع کی اور جس نے میرا کہنا نہ مانا اور سچے دین کو جھٹلایا۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال اور اللہ نے جو کچھ مجھے دے کر بھیجا ہے، اس کی تمثیل اس آدمی کی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور انھیں کہا، اے میری قوم! میں نے اپنی دونوں آنکھوں (دشمن کا) لشکردیکھا ہے اور میں تمھیں کھلم کھلا ڈراتا ہوں، لہذا اپنی جان بچاؤ تو اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کی بات مان لی اور رات کے شروع میں چل پڑے اور آہستہ آہستہ چلتے رہے اور ان میں سے کچھ لوگوں نے اس کو جٹھلایا اور صبح تک اپنی جگہ رہے، لشکر نے ان پر صبح صبح حملہ کیا، ان کو ہلاک کر دیا اور ان کو ختم کر ڈالا، یہی تمثیل ہے ان لوگوں کی جنھوں نے میری اطاعت کی اور جو کچھ میں لایا ہوں اس کی پیروی کی اور جنھوں نے میری نافرمانی کی اور جو حق میں لے کر آیا ہوں، اس کو جٹھلایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2283
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 5955
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ أُمَّتِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَتِ الدَّوَابُّ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهِ، فَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ، وَأَنْتُمْ تَقَحَّمُونَ فِيهِ ".
مغیرہ بن عبدالرحمان قرشی نے ہمیں ابو زناد سے حدیث بیان کی، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری اور میری امت کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی تو حشرات الارض اور پتنگے اس آگ میں گرنے لگے۔تو میں تم کو کمر سے پکڑ کر روکنے والا ہوں اور تم زبردستی اس میں گرتے جارہے ہو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس میری مثال اور میری اُمت کی مثال یعنی ہماری تمثیل اس آدمی کی مثال ہے، جس نے آگ جلائی تو پتنگے اور پروانے اس میں گرنے لگے، سو میں تمھیں کمروں سے پکڑرہا ہوں اورتم اس میں چھلانگیں لگارہے ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2284
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 5956
وحَدَّثَنَاه عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
سفیان نے ابو زناد سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب کو یہی روایت دو اوراساتذہ نے سنائی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2284
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 5957
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهَا جَعَلَ الْفَرَاشُ، وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي فِي النَّارِ يَقَعْنَ فِيهَا، وَجَعَلَ يَحْجُزُهُنَّ، وَيَغْلِبْنَهُ فَيَتَقَحَّمْنَ فِيهَا "، قَالَ: فَذَلِكُمْ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، فَتَغْلِبُونِي تَقَحَّمُونَ فِيهَا.
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول سے بیان کیں۔انھوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، جب اس کے گرد روشنی ہوئی تو اس میں کیڑے اور یہ جانور جو آگ میں ہیں، گرنے لگے اور وہ شخص ان کو روکنے لگا، لیکن وہ نہ رکے اور اس میں گرنے لگے۔ یہ مثال ہے میری اور تمہاری، میں تمہاری کمر پکڑ کر جہنم سے روکتا ہوں اور کہتا ہوں کہ جہنم کے پاس سے چلے آؤ اور تم نہیں مانتے اسی میں گھسے جاتے ہو۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: میری مثال، اس آدمی کی مثال ہے، جس نے آگ جلائی، جب آگ سے اس کا اردگرد روشن ہوگیا تو پروانے اور یہ پتنگے اس آگ میں گرنے لگے اور وہ ان کو روکنے لگا اور وہ اس پر غالب آکر اس میں گھسنے لگے، آپ نے فرمایا، یہ میری اور تمہاری تمثیل ہے، میں آگ سے بچانے کے لیے تمہاری کمروں سے پکڑے ہوئے ہوں، آگ سے ادھر آؤ، آگ سے ادھرآؤ، سو تم مجھ سے غالب آکر، میرے قابو سے نکل کر،آگ میں چھلانگیں ماررہے ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2284
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 5958
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَ الْجَنَادِبُ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهَا، وَهُوَ يَذُبُّهُنَّ عَنْهَا، وَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، وَأَنْتُمْ تَفَلَّتُونَ مِنْ يَدِي ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"میری اور تمھاری مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ جلائی تو مکڑے اور پتنگے اس میں گرنے لگے۔وہ شخص ہے کہ ان کو اس سے روک رہا ہے، میں تمھاری کمروں پر پکڑ کر تمھیں آگ سے ہٹا رہا ہوں اور تم ہو کہ م میرے ہاتھوں سے نکلے جارہے ہو۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اور تمہاری تمثیل اس آدمی کی ہے، جس نے آگ روشن کی تو پتنگے اور پروانے اس میں گرنے لگے اور وہ ان کو اس سے روک رہا تھا اور میں تمھیں آگ سے بچانے کے لیے تمہاری کمروں سے پکڑے ہوئے ہوں اورتم میرے ہاتھوں سے چھوٹ رہے ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2285
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة