ابو صالح سمان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک بار ایک شخص راستے میں چلا جا رہا تھا اس کو شدید پیاس لگی، اسے ایک کنواں ملا وہ اس کنویں میں اترااورپانی پیا، پھر وہ کنویں سے نکلا تو اس کے سامنے ایک کتا زور زور ہانپ رہا تھا پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا تھا، اس شخص نے (دل میں) کہا: یہ کتابھی پیاس سے اسی حالت کو پہنچا ہے جو میری ہو ئی تھی۔وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے کو پانی سے بھرا پھر اس کو منہ سے پکڑا یہاں تک کہ اوپر چڑھ آیا، پھر اس نے کتے کو پانی پلا یا۔اللہ تعا لیٰ نے اسے اس نیکی کا بدلہ دیا اس کو بخش دیا۔"لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے لیے ان جانوروں میں اجرہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "نمی رکھنے والے ہر جگرمیں (کسی بھی جاندار کا ہو۔) اجرہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی راستے پر چل رہا تھا، اس دوران اسے شدید پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا تو اس میں اتر کر پانی پی لیا، پھر نکلا تو ایک کتا دیکھا جو ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کم دار زمین چاٹ رہا ہے، اس آدمی نے دل میں کہا، اس کتے کو بھی پیاس کی وجہ سے وہی کوفت پہنچی ہے، جو مجھے لاحق ہوئی تھی، سو وہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھرا، پھر اسے اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پلایا، (اللہ نے اس کے عمل کی قدر دانی کی اور اسے بخش دیا۔)“ صحابہ کرام نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہمیں ان چوپاؤں کے سبب اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہر تر جگر والے یعنی زندہ میں اجر ہے۔“
ہشام نے محمد (بن سیرین) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک فاحشہ عورت نے ایک سخت گرم دن میں ایک کتا دیکھا جو ایک کنویں کے گردچکر لگا رہا تھا۔پیاس کی وجہ سے اس نے زبان باہر نکا لی ہو ئی تھی اس عورت نے اس کی خاطر اپنا موزہ اتارہ (اور اس کے ذریعے پانی نکا ل کر اس کتے کو پلایا) تو اس کو بخش دیا گیا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ”ایک زانیہ عورت نے ایک گرم دن ایک کتا کنویں کے گرد چکر لگاتے دیکھا، پیاس کے سبب اس نے اپنی زبان نکالی ہوئی تھی تو اس نے اس کے لیے اپنے موزے سے پانی نکالا، سو اسے بخش دیا گیا۔“
ایوب سختیانی نے محمد بن سیرین سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک کتا ایک (گہرے، کچے) کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا اور پیاس کی شدت سے مرنے کے قریب تھا کہ بنی اسرا ئیل کی فاحشہ عورتوں میں سے ایک فاحشہ نے اس کو دیکھا تو اس نے اپنا موٹا موزاہ اتارا اور اس کے ذریعے سے اس (کتے) کے لیے پانی نکا لا اور وہ پانی اسے پلا یا تو اس بنا پر اس کو بخش دیا گیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک کتا ایک کچے کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا، قریب تھا پیاس اسے مار ڈالے کہ اچانک اسے بنو اسرائیل کی ایک فاحشہ عورت نے دیکھ لیا تو اس نے اپنا موزا اتار، اس کے ذریعہ اس کے لیے پانی نکالا اور اسے پلا دیا، اس نیکی کے سبب اسے معاف کر دیا گیا۔“