یزید بن ہارون نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انھوں نے قیس بن ابی حازم سے، انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے متعلق جتنے سوالات میں نے کیے اتنے کسی اور نے نہیں کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا؛"میرے بیٹے!تمھیں اس (دجال) سے کیا بات پریشان کررہی ہے؟تمھیں اس سے ہر گز کوئی نقصان نہ پہنچے گا۔"کہا: میں نے عرض کی: لوگ سمجھتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور ر وٹی کے پہاڑ ہوں گے۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی نسبت زیادہ ذلیل ہے۔"
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ سے زیادہ کسی نے دجال کے بارے میں دریافت نہیں کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بیٹے! تیرے لیے اس سے کون سی چیز دشواری یا مشقت کا باعث ہے؟ وہ تمہیں ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا۔“ میں نے کہا، لوگوں کا خیال ہے، اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹیوں کے پہاڑ ہوں گے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اللہ کے نزدیک اسی بناء پر ذلیل ہو گا۔“
وکیع، ہشیم، جریر اور ابو اسامہ سب نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ان میں سے تنہا یزید کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے لیے"اے میرے بیٹے" کے الفاظ ہیں اور کسی کی حدیث میں نہیں ہیں۔
امام صاحب کے مختلف اساتذہ، چار سندوں سے یہی روایت سناتے ہیں اور ان میں سے صرف یزید ہی کی روایت میں، مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہے ”اے بیٹے!“