یحییٰ بن سعید نے عبید اللہ سے روایت کی کہا: مجھے عمر بن نافع نے اپنے والد سے خبردی۔انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے"قزع" سے منع فرمایا، میں نے نافع سے پو چھا: قزع کیا ہے؟انھوں نے کہا: بچے کے سر کے کچھ حصے کے بال مونڈدیے جا ئیں اور کچھ حصے کو چھوڑ دیا جا ئے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا، عبیداللہ نے نافع سے دریافت کیا، قزع کسے کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا، بچے کے سر کا بعض حصہ مونڈ دیا جائے اور بعض کو چھوڑ دیا جائے۔
ابو اسامہ اور عبد اللہ بن نمیر دونوں نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور انھوں نے ابو اسامہ کی حدیث میں (قزع کی) تفسیر کو عبید اللہ کا قول قراردیا ہے۔ (ان کے شاگردوں کے سامنے عبید اللہ نے یہ وضاحت نافع کی طرف منسوب کیے بغیر بیان کی۔)
امام صاحب کہتے ہیں، یہی روایت مجھے دو اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی اور ابو اسامہ نے قزع کی تفسیر، عبیداللہ کا قول قرار دیا ہے۔
عثمان بن عثمان غطفانی اور روح (بن قاسم) نے عمر بن نافع سے عبید اللہ کی سند سے اسی کے مانند حدیث بیان کی اور دونوں نے تفسیر (قزع کی وضاحت) کو حدیث کا لا حقہ بنا یا۔ (الگ سے بیان نہیں کیا۔)
امام صاحب کہتے ہیں، مجھے یہی روایت دو اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی اور قزع کی تفسیر حدیث کا حصہ بنایا۔