۔ حصین، عمر بن مرہ، حضرت ابوالبختری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم عمرہ کے لئے نکلے تو جب ہم وادی نخلہ میں اترے تو ہم نے چاند دیکھا بعض لوگوں نے کہا کہ یہ تیسری کا چاندہے۔اور کسی نے کہا کہ یہ دو راتوں کا چاند ہے۔تو ہماری ملاقات ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو ہم نے ان سے عرض کیا کہ ہم نے چاند دیکھا ہے۔کوئی کہتا ہے کہ تیسری تاریخ کا چاندہے۔کوئی کہتا ہے کہ د وسری کا چاند ہے۔تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم نے کس ر ات چاند دیکھا تھا؟تو ہم نے عرض کیا کہ فلاں فلاں رات کا تو آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دیکھنے کے لئے اسے بڑھا دیاہے۔در حقیقت کا اسی رات کا چاند ہے جس رات تم نے اسے دیکھا۔
ابو البختری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ ہم عمرہ کے لیے نکلے، جب بطن نخلہ نامی مقام پر پڑاؤ کیا تو ہم نے ایک دوسرے کو چاند دکھایا، بعض لوگوں نے کہا: تیسری رات کا چاند ہے اور بعض نے کہا: دوسری رات کا ہے اور ہماری ملاقات ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی تو ہم نے پوچھا: ہم نے چاند دیکھا تو بعض لوگوں نے کہا: تیسری رات کا چاند ہے اور بعض لوگوں نے کہا: دوسری رات کا ہے۔ آپ نے پوچھا: تم نے اسے کس رات دیکھا؟ تو ہم نے بتایا کہ فلاں فلاں رات کو دیکھا ہے۔ اس پر انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اسے دیکھنے کے لیے بڑھا دیتا ہے درحقیقت وہ اس رات کا ہے جس رات تم نے اسے دیکھا ہے ”مَدَّة“ دیکھنے کے لیے اس کی مدت رؤیت بڑھا دی۔
شعبہ، عمرو ابن مرہ حضرت ابو البختری فرماتے ہیں کہ ہم نے ذات عرق میں رمضان کا چاندد یکھا تو ہم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف ایک آدمی بھیجا تاکہ وہ چاند کے بارے میں آپ سے پوچھے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے چاند دیکھنے کے لئے بڑھا دیا ہے۔تو اگر مطلع ابر آلود ہوتو گنتی پوری کرو۔
ابو البختری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رمضان کا چاند ذات عرق میں دیکھا تو ہم نے ایک آدمی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پوچھنے کے لیے بھیجا۔ تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اسے دیکھنے کے لیے مدت زیادہ دیتا ہے (بڑھا دیتا ہے) اگر مطلع ابر آلود ہو جائے تو گنتی (تیس) پوری کرو۔“