الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
47. باب فَضْلِ مَنْ يَقُومُ بِالْقُرْآنِ وَيُعَلِّمُهُ وَفَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ حِكْمَةً مِنْ فِقْهٍ أَوْ غَيْرِهِ فَعَمِلَ بِهَا وَعَلَّمَهَا.
47. باب: قرآن پر عمل کرنے والے اور اس کے سکھانے والے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1894
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كلهم، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَقُومُ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُنْفِقُهُ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ ".
سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں (ابن شہاب) زہری نے سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "دو چیزوں (خوبیوں) کے سوا کسی اور چیز میں حسد (رشک) کی گنجائش نہیں: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی، پھر وہ دن اور رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا اور وہ دن اور رات کے اوقات میں اسے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دو خوبیاں قابل رشک ہیں، ایک اس آدمی کی خوبی جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی پھر وہ دن رات کے اوقات میں اس کے حق کو ادا کرنے میں لگا رہتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا ہے اور وہ دن رات کے اوقات میں اسے (شریعت کے مطابق) خرچ کرتا رہتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 815
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1895
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا عَلَى اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ هَذَا الْكِتَابَ فَقَامَ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَتَصَدَّقَ بِهِ، آنَاءَ اللَّيْلِ، وَآنَاءَ النَّهَارِ ".
یونس نے ابن شہاب (زہری) سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو چیزوں کے علاوہ کسی چیز میں حسد (رشک) نہیں: ایک اس شخص سے متعلق جسے اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب عنایت فرمائی اور اس نے دن رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کیا اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا اور اس نے دن رات کے اوقات میں اسے صدقہ کیا۔"
حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو شخصوں کے علاوہ کسی پر رشک جائز نہیں، ایک وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب عنایت فرمائی، اور وہ دن رات کے اوقات میں اس میں لگا رہتا ہے اوردوسرا آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال وثروت سے نوازا اور وہ دن، رات کے اوقات میں اس سے صدقہ کرتا رہتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 815
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1896
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً، فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسد روا نہیں ہے مگر دو شخصوں پر، ایک وہ جسے اللہ نے مال دیا اور اس کے خرچ کرنے پر راہ حق کی توفیق دے۔ دوسرے وہ کہ اسے حکمت دی کہ اس کے موافق حکم کرتا ہے اور سکھلاتا ہے (حکمت سے مراد علم حدیث ہے)۔ [صحيح مسلم/کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ/حدیث: 1896]
ترقیم فوادعبدالباقی: 816
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1897
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ، لَقِيَ عُمَرَ بِعُسْفَانَ وَكَانَ عُمَرُ يَسْتَعْمِلُهُ عَلَى مَكَّةَ، فَقَالَ: مَنِ اسْتَعْمَلْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي؟ فَقَالَ: ابْنَ أَبْزَى، قَالَ: وَمَنْ ابْنُ أَبْزَى؟ قَالَ: مَوْلًى مِنْ مَوَالِينَا، قَالَ: فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى، قَالَ: إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنَّهُ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ، قَالَ عُمَرُ : أَمَا إِنَّ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ ".
ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب (زہری) سے اور انھوں نے عامر بن واثلہ سے روایت کی کہ نافع بن عبدالحارث (مدینہ اور مکہ کے راستے پر ایک منزل) عسفان آکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملے، (وہ استقبال کے لئے آئے) اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ انھیں مکہ کا عامل بنایا کرتے تھے، انھوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اہل وادی، یعنی مکہ کے لوگوں پر (بطور نائب) کسے مقرر کیا؟نافع نے جواب دیا: ابن ابزیٰ کو۔انھوں نے پوچھا ابن ابزیٰ کون ہے؟کہنے لگے: ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک ہے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےکہا: تم نے ان پر ایک آزاد کردہ غلام کو اپنا جانشن بنا ڈالا؟تو (نافع نے) جواب دیا: و ہ اللہ عزوجل کی کتاب کو پڑھنے والا ہے اور فرائض کا عالم ہے۔عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (ہاں واقعی) تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن) کے ذریعے بہت سے لوگوں کو اونچا کردیتا ہے اور بہتوں کو اس کے ذریعے سے نیچا گراتا ہے۔"
عامر بن واثلہ بیان کرتے ہیں کہ نافع بن عبدالحارث کی عسفان کے مقام پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی، اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں مکہ کا گورنر مقرر کیا ہوا تھا، اس لئے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اہل وادی، یعنی مکہ کے لوگوں پر اپنا نائب کس کو بنایا ہے؟ نافع نے جواب دیا: ابزیٰ کے بیٹے کو تو پوچھا، ابزیٰ کا بیٹا کون ہے؟ کہنے لگے ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک آزاد کردہ غلام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا، تم نے ان پر ایک غلام کو اپنا جانشین بنا ڈالا؟تو نافع نے جواب دیا، اللہ کی کتاب پڑھنے والا ہے اور وہ فرائض کا علم رکھتا ہے۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ہاں تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ اس کتاب مجید کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اونچا کرے گا اور بہت سوں کو نیچے گرائے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 817
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1898
وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ اللَّيْثِيُّ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ الْخُزَاعِيَّ، لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعُسْفَانَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
شعیب نے زہری سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے عامر بن واثلہ لیثی نے حدیث بیان کی کہ نافع بن عبدالحارث خزاعی نے عسفان (کے مقام) پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی۔۔۔ (آگے) زہری سے ابراہیم بن سعد کی روایت کی طرح بیان کیا۔
امام صاحب نے یہی حدیث اپنے دوسرے اساتذہ سے نقل کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 817
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة