نافع اور عبداللہ بن دینار نے حضرت ا بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رات کی نمازدو رکعتیں ہیں، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ اس کی پڑھی ہوئی (تمام) نماز کو وتر (طاق) بنادے گی۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو رکعتیں ہیں، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ اس کی پڑھی ہوئی (تمام) نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔“
سالم اپنے باپ سے راوی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا رات کی نماز کے بارے میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعت پڑھ پھر جب صبح سے ڈرے تو ایک رکعت وتر ادا کر۔“[صحيح مسلم/كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا/حدیث: 1749]
عمرو نے کہا ابن شہاب نے اس سے بیان کہ اسے سالم بن عبداللہ بن عمر اور حمید بن عبدالرحمان بن عوف دونوں نے عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے کہا: ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !رات کی نماز کیسے ہے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رات کی نماز دو دو رکعت ہے اور جب تمھیں صبح ہونے کا خطرہ ہوتو ایک ایک رکعت (پڑھ کر انھیں) وتر کرلو۔"
عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور پوچھا، اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! رات کی نماز کی کیا کیفیت ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو، دو رکعت ہے اور جب تمہیں صبح ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو۔“
ابو ربیع زہرانی نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی کہا: ہمیں ایوب اور بدیل نے عبداللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اور میں آپ کے اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو دو رکعتیں، پھر جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو توا یک رکعت پڑھ لو اور وتر کو ا پنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔"پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپ سے پوچھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسی جگہ (درمیان میں) تھا اور مجھے معلوم نہیں وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور، اسے بھی آپ نے اسی طرح جواب دیا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں: کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اور میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعتیں، پھر جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ا یک رکعت پڑھ لو اور وتر کو ا پنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔“ پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسی جگہ (درمیان میں) تھا اور مجھے معلوم نہیں وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور، اسے بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح جواب دیا۔
ابو کامل نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ایوب، بدیل اور عمران بن حدیر نے عبداللہ بن شقیق سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، نیز (دوسری سند سے) محمد بن عبید غبری نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی، کہا: ہم سے ایوب اور زبیر بن خریت نے عبداللہ بن شقیق سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔۔۔پھر دونوں (ابو کامل اور محمد بن عبید) نے اوپر والی ر وایت بیان کی مگر ان دونوں کی روایت میں "ایک آدمی نے آپ سے ایک سال گزرنے کابعد پوچھا"اور اس کے بعد کا حصہ مروی نہیں۔
لیث نے نافع سے روایت کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا رضی اللہ عنہ نے کہا: جوشخص ر ات کو نماز پڑھے، وہ وتر کو اپنی نماز کا آخری حصہ بنائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کا حکم دیتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قول ہے، جو رات کو نماز پڑھے، وہ نماز کی انتہاء وتر پر کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کا حکم دیتے تھے۔
عبیداللہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور ا نھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "رات کے وقت وتر کو اپنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔"
امام صاحب دوسری سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”رات کو اپنی نماز کے آخر میں وتر پڑھو۔“
ابن جریج نے کہا: مجھے نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہاکرتے تھے: جو شخص ر ات کو نماز پڑھے وہ صبح سے پہلے نماز کا آخری حصہ وتر کوبنائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (اپنے ساتھیوں) کو یہی حکم دیاکرتے تھے۔
ابن جریج نے کہا: نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہا کرتے تھے: ”جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ صبح سے پہلے نماز کا آخری حصہ وتر کو بنائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (اپنے ساتھیوں) کو یہی حکم دیا کرتے تھے۔“
ابو تیاح نے کہا: مجھے ابو مجلز نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وتر رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتررات کے آخر میں ایک رکعت ہے۔“
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے مجلز سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا: "وتر رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: ”وتر، رات کے آخر میں ایک رکعت ہے۔“
ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے ابو مجلز سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔" (وتر) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔"اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: " (وتر) رات کے آخر کی ایک رکعت ہے۔"
ابومِجْلَز بیان کرتےہیں: کہ میں نےحضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”(وتر) رات کے آخری حصے کی ایک رکعت ہے۔“ اور میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”(وتر) رات کے آخر کی ایک رکعت ہے۔“
ابو کریب اور ہارون بن عبداللہ نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے ولید بن کثیر سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں بتایا کہ ایک آدمی نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے آپ کو آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں رات کی نماز کو وتر (طاق) کیسے بناؤں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو (رات) کی نماز پڑھے وہ دو دو رکعت پڑھے، پھر وہ اگر محسوس کرے کہ صبح ہورہی ہےتو ایک رکعت پڑھ لے، یہ (ایک رکعت) اس کی ساری نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔" ابو کریب نے عبیداللہ بن عبداللہ کہا، (آگے) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا۔
عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں: کہ ہمیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ ایک آدمی نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں رات کی نماز کو وتر (طاق) کیسے بناؤں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (رات) کی نماز پڑھے وہ دو، دو رکعت پڑھے، پھر وہ اگر محسوس کرے کہ صبح ہو رہی ہے تو ایک رکعت پڑھ لے، یہ (ایک رکعت) اس کی ساری نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔“ ابو کریب نے عبیداللہ بن عبداللہ کہا،(آگے) ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نہیں کہا۔
خلف بن ہشام اور ابوکامل نے کہا: ہمیں حماد بن زیدنے انس بن سیرن سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی: صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا میں ان میں طویل قراءت کرسکتا ہوں؟انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک رکعت سے اس کو وتر بناتے، میں نے کہا: میں آپ سے اس کے بارے میں نہیں پوچھ رہا۔انھوں نے کہا: تم ایک بوجھل آدمی ہو (اپنی سوچ کو ترجیح دیتے ہو) کیا مجھے موقع نہ دو گے کہ میں تمہارے لئے بات کو مکمل کروں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک وتر پڑھتے اور صبح (کی نماز) سے پہلے (مختصر سی) دو رکعتیں پڑھتے، گویا کہ اذان (اقامت) آ پ کے کانوں میں (سنائی دے رہی) ہے۔ خلف نے اپنی حدیث میں"صبح سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟کہا اور انھوں نے "صلاۃ" کا لفظ بیان نہیں کیا۔
ابن سیرین کہتے ہیں میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا: صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا میں ان میں طویل قراءت کر سکتا ہوں؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو، دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک رکعت سے اس کو وتر بناتے، میں نے کہا: میں آپ سے اس کے بارے میں نہیں پوچھ رہا۔انھوں نے کہا: تم ایک بوجھل آدمی ہو (اپنی سوچ کو ترجیح دیتے ہو) کیا مجھے موقع نہ دو گے کہ میں تمہارے لئے بات کو مکمل کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو، دو رکعت پڑھتے تھے اور ایک وتر پڑھتے اور صبح (کی نماز) سے پہلے (مختصر سی) دو رکعتیں پڑھتے، گویا کہ اذان (اقامت) آ پصلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں میں (سنائی دے رہی) ہے۔ خلف کی حدیث میں ہے، مجھے صبح سے پہلے دو رکعت کے بارے میں بتائیے، ”اَلْغَدَاة“ کے لفظ سے پہلے ”صَلاَة“ کا لفظ بیان نہیں کیا۔
شعبہ نے انس بن سیرین سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔۔۔پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا: رات کے آخری حصے میں ایک رکعت وتر پڑھتے۔اس میں ہے (اور میرے دوبارہ سوا ل پر) کہا: بس، بس، تم ایک بوجھل آدمی ہو۔
انس بن سیرین کہتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، پھر مذکورہ بالاحدیث بیان کی اور اس میں یہ اضافہ کیا، رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت وتر پڑھتے اور میرے دوبارہ سوال پر کہا، ”بَهْ . بَهْ“ بس بس، رک جا تو ایک کند ذہن آدمی ہے۔
عقبہ بن حریث نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رات کی نماز دو رکعت ہے اور جب تم دیکھو کہ صبح آیا چاہتی ہے تو ایک رکعت سے (اپنی نماز کو) وتر کرو۔"ابن عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی گئی: مثنیٰ، مثنیٰ، کا کیا مفہوم ہے؟انھوں نے کہا: یہ کہ تم ہر دو رکعتوں (کے آخر) میں سلام پھیرو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو رکعت ہے اور جب تم دیکھو کہ صبح آیا چاہتی ہے تو ایک رکعت سے (اپنی نماز کو) وتر کرو۔“ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے عرض کیا گیا: ”مَثْنٰى مَثْنٰى“ کا کیا مفہوم ہے؟ انھوں نے کہا: یہ کہ تم ہر دو رکعتوں (کے آخر) میں سلام پھیرو۔
معمرنے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صبح سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وترصبح سے پہلے پہلے پڑھ لو۔“
شیبان نے یحییٰ (بن ابی کثیر) سے روایت کی، انھوں نے کہا: ابو نضرۃ عوقی نے مجھے بتایا کہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے انھیں بتایا کہ انھوں (صحابہ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لو۔"
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا وتر کے بارے میں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وترصبح سے پہلے پڑھ لو۔“