یحییٰ اور ابو ربیع نے حدیث بیان کی، یحییٰ نے کہا: حماد بن زید نے ”ہمیں خبر دی“ اور ابو ربیع نے کہا: ”ہمیں حدیث سنائی“ انہوں نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے طاؤس سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ آپ سات ہڈیوں (والے اعضاء) پر سجدہ کیا کریں ارو آپ کو بالوں اور کپڑوں کو اڑسنے سے منع کیا گیا۔ یہ یحییٰ کی حدیث ہےاور ابو ربیع نے کہا: سات ہڈیوں (والے اعضاء) پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور اپنے بالوں اور اپنے کپڑوں کو اڑسنے سے منع کیا گیا (سات اعضاء سے) دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں قدم اور پیشانی (مراد ہیں۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور بالوں اور کپڑوں کے سمیٹنے سے منع کیا گیا، یہ یحییٰ کی حدیث ہے، اور ابو ربیع نے کہا: سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا، اور اپنے بالوں اور اپنے کپڑوں کو اکٹھا یا جمع کرنے سے منع کیا گیا، دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے، دونوں قدم اور پیشانی پر۔
شعبہ نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے طاؤس اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا کہ میں سات ہڈیوں (والے اعضاء) پر سجدہ کروں اور یہ کہ میں (نماز میں) نہ کپڑا اڑسوں اور نہ بال۔“
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس بات کا بھی کہ میں نہ کپڑا زمین پر گرنے سے روکوں نہ بال۔“
سفیان بن عیینہ نے (عبد اللہ) بن طاؤس سے اور انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ سات (اعضاء) پر سجدہ کریں اور بالوں کو اور کپڑوں کو اڑسنے سے روکا گیا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات (اعضاء) پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا، اور بالوں اور کپڑوں کو سمیٹنے سے روکا گیا۔
وہیب نے عبد اللہ بن طاؤس سے حدیث بیان کی، انہوں نے (اپنے والد) طاؤس سےý¡ ÇäÀæŸ äÿ ÍÖÑÊ ÇÈä Úباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات ہڈیوں: پیشانی، اور (ساتھ ہی) آپ نے اپنے ہاتھ سے اپنی ناک کی طرف اشارہ کیا، دونوں ہاتھوں، دونوں ٹانگوں (گھٹنوں) اور دونوں پاؤں کے کناروں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ کہ ہم (نماز پڑھتے ہوئے) کپڑوں اور بالوں کو نہ اڑسیں۔“
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات ہڈیوں، پیشانی (اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنی ناک کی طرف اشارہ کیا) اور دونوں ہاتھوں، دونوں پاؤں یعنی دونوں گھٹنوں اور دونوں قدموں کے کنارے پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور یہ کہ کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹنوں۔“
ابن جریح نے عبد اللہ بن طاؤس سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات (اعضاء) پر سجدہ کروں، بالوں اور کپڑوں کو اکٹھا نہ کروں، (سجدہ) پیشانی اور ناک، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں پر (کروں۔)“
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات (اعضاء) پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کا کہ بالوں کو نہ سمیٹنوں اور نہ کپڑوں کو، پیشانی اور ناک، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں قدموں پر۔“
۔ حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ سات اطراف (کنارے یا اعضاء) اس کا چہرہ، اس کی دونوں ہتھیلیاں، اس کے دونوں گھٹنے اور اس کے دونوں قدم سجدہ کرتے ہیں۔“
حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو اس کے سات اعضاء اس کا چہرہ (ناک سمیت پیشانی) اس کی دونوں ہتھیلیاں اس کے دونوں گھٹنے اور اس کے دونوں قدم سجدہ کرتے ہیں۔“
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عبد اللہ بن حارث (بن نوفل رضی اللہ عنہ بن عبد المطلب) کو نماز پڑھتے دیکھا، ان کے سر پر پیچھے سے بالوں کو جوڑا بنا ہوا تھا، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر اس کو کھولنے لگے، جب ابن حارث نے سلام پھیرا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میرے سر کے ساتھ آپ کا کیا معاملہ ہے (میرے بال کیوں کھولے؟) انہوں نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اس طرح (جوڑا باندھ کر) نماز پڑھنے والے کی مثال اس انسان کی طرح ہے جو اس حال میں نماز پڑھتا ہے کہ اس کی مشکیں کسی ہوئی ہوں۔“
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو نماز پڑھتے دیکھا اور اس نے سر کے پیچھے بالوں کا جوڑا بنایا ہوا تھا، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کھڑے ہو کر اس کو کھولنے لگے تو جب ابن حارث نے سلام پھیرا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف رخ کر کے پوچھا، میرے سر کے ساتھ تمہارا کیا تعلق ہے؟ (یعنی میرے بال کیوں کھولے؟) تو انہوں نے جواب دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس طرح (جوڑا باندھ کر نماز پڑھنے والے) کی مثال اس انسان کی طرح ہے جو اس حال میں نماز پڑھتا ہے کہ اس کی مشکیں کسی ہوں۔“