اسماعیل نے بیان کیا کہ انہیں علاء نے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی جیز سے آگاہ نہ کروں جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے او ر درجات بلند فرماتا ہے؟“ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناگواریوں (کے) باوجود اچھی طرح وضو کرنا، مساجد تک زیادہ قدم چلنا، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، سو یہی رباط (شیطان کے خلاف جنگ کی چھاؤنی) ہے۔“
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمھیں ایسی چیز سے آگاہ نہ کروں جس سے اللہ تعالیٰ تمھارے گناہ مٹا دے، اور اس سے درجات بلند فرمائے؟“ صحابہ ؓ نے عرض کیا: کیوں نہیں، ا ے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تکالیف کے باوجود مکمل وضو کرنا، زیادہ قدم چل کر مساجد میں پہنچنا، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور یہی اپنے آپ کو پابند بنانا ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 251
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في الطهارة، باب: ما جاء في اسباغ الوضوء برقم (51) انظر ((التحفة)) برقم (13981)»
(بجائے اسماعیل کے) مالک اور شعبہ نے اسی سند کے ساتھ علاء بن عبدالرحمن سے روایت کی، شعبہ کی حدیث میں ”رباط“ کا تذکرہ نہیں ہے جبکہ مالک کی حدیث میں دوبارہ ہے: ”یہی رباط ہے، یہی رباط ہے۔“
(مالک اور شعبہ) نے علاء بن عبدالرحمٰن کی مذکورہ بالا سند سے روایت سنائی، شعبہ کی روایت میں ”رباط“ کا ذکر نہیں، اور مالک کی روایت میں: «فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ» دو دفعہ ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 251
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبي)) 1 / 89 - 90 في الطهارة، باب: الفضل في ذلك انظر ((التحفة)) برقم (14087)»