منصور نے ابو وائل سے، انہوں نے عمروبن شرحبیل سےاور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ”اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ” یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بناؤ جبکہ تمہیں اسی (اللہ) نے پیدا کیا ہے۔“ میں نے عرض کی: واقعی یہ بہت بڑا (گناہ) ہے، کہا: میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: ”یہ کہ تم اس ڈر سے اپنے بچے کو قتل کرو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔“ کہا: میں نے پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: ” پھر یہ کہ اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرو۔“
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اللہ کے ہاں سب سے سنگین گناہ کون سا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: "یہ کہ تم اللہ کا شریک اور مدِّ مقابل کسی کو ٹھہراؤ حالانکہ وہ تمھارا خالق ہے۔“ میں نے عرض کیا: کیا واقعی یہ سنگین ہے؟ میں نے پھر پوچھا: پھر کون سا؟ فرمایا: ”یہ کہ اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 86
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: قول اللہ تعالى ﴿ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ برقم (4207) - وفي باب: قوله: ﴿ وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴾ برقم (4483) وفي الادب، باب: قتل الولد خشية ان ياكل معه برقم (5655) وفى المحاربين، باب: اثم الزناة برقم (6426) وفى الديات، باب: قول الله تعالى ﴿ وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ ﴾ برقم (6468) وفي التوحيد، باب: وما ذكر في خلق افعال العباد واكسابهم برقم (7082) وفي باب: قول الله تعالى ﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ﴾ برقم (7094) وابوداؤد في ((سننه)) في الطلاق، باب: تعظيم الزنا برقم (2310) والترمذي في ((جامعه)) في تفسير القرآن، باب: 26 ومن سورة الفرقان وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (3182) والنسائي في ((المجتبى)) 89/7 فى التحريم، باب: ذكر اعظم الذنب واختلاف يحيى و عبدالرحمن على سفيان في حديث واصل عن أبي وائل عن عبد الله فيه - انظر ((التحفة)) برقم (9480)»
(منصور کے بجائے) اعمش نے ابو وائل سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول!اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ” یہ کہ م اللہ کے ساتھ کوئی شریک (بنا کر) پکارو، حالانکہ اسی (اللہ) نے تمہیں پیدا کیا ہے۔“ اس نے پوچھا: پھر کون سا؟فرمایا: ” یہ کہ تم اپنے بچے کو اس ڈر سے قتل کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔“ اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ” یہ کہ تم اپنی پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔“ اللہ تعالیٰ نے اس (بات) کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی: ” جو لوگ اللہ کےساتھ کسی اور کو معبود (بنا کر) نہیں پکارتے اور کسی جان کو جسے (قتل کرنا) اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے، حق کے بغیر قتل نیہں کرتے اور جو زنا نہیں کرتے (وہی رحمٰن کے مومن بندےہیں۔) اور جو ان (کاموں) کا ارتکاب کرے گا، وہ سخت گنا ہ (کی سزا) سے دو چار ہو گا۔“
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سا گناہ اللہ کے ہاں بڑا ہے؟ فرمایا: ”یہ کہ تم کسی کو اللہ کے برابر قرار دو، حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔“ اس نے پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا: ”کہ تم اپنی اولاد کو اس اندیشہ سے قتل کردو کہ وہ تمھارے ساتھ کھائے گی۔“ اس نے پوچھا پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔“ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کے جواب کی تصدیق میں اتارا: ”جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو الٰہ قرار نہیں دیتے اور اللہ نے جس جان کو محترم ٹھہرایا ہے (اس کے قتل کو حرام قرار دیا ہے) اس کو ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ وہ زنا کرتے ہیں اور جو ان کا ارتکاب کرے گا وہ گناہ (کی سزا) سے دوچار ہو گا۔“(سورة الفرقان: 68)
ترقیم فوادعبدالباقی: 86
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (253)»