ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! اپنے آپ کو چھوٹے سے چھوٹے گناہ سے بچانا، الله تعالیٰ کا ان کے بارے میں مطالبہ ہوگا۔“[سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2761]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2768] » اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 5568] ، [موارد الظمآن 2497] ، [الزهد للامام أحمد، ص: 14]
وضاحت: (تشریح حدیث 2760) اس حدیث میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ذریعہ پوری امّت کے لئے تعلیم ہے کہ صغیرہ کبیرہ ہر قسم کے گناہوں سے انسان کو بچنا چاہیے۔ قیامت کے دن انسان جب اپنے نامۂ اعمال میں ہر چھوٹی بڑی، اچھائی برائی کا اندراج دیکھے گا تو پکار اٹھے گا: «﴿مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا﴾ [الكهف: 49] »”ہائے یہ کیسا نوشتہ (کتاب) ہے جس نے کوئی چھوٹی بڑی چیز چھوڑی ہی نہیں ہے بلکہ اس کو ریکارڈ کر لیا ہے، اور وہ اپنا کیا ہوا موجود پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر ظلم و ستم نہ کرے گا۔ “