سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے سفر سے واپس لوٹتے تو یہ دعا کرتے تھے: ” «آئِبُوْنَ إِنْ شَاءَ اللّٰهُ ...... حَامِدُوْنِ» یعنی ہم واپس لوٹنے والے اگر اللہ نے چاہا تو، توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2717]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2724] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1797] ، [مسلم 1344] ، [أبوداؤد 2770] ، [ترمذي 950] ، [أبويعلی 5513] ، [ابن حبان 2707] ، [الحميدي 657]
وضاحت: (تشریح احادیث 2714 سے 2717) بخاری شریف میں پوری دعا اس طرح ہے: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، صَدَقَ اللّٰهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے اور حمد اسی کے لئے ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے، ہم واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے، اپنے رب کو سجدہ کرتے ہوئے اور اس کی حمد کرتے ہوئے، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی اور سارے لشکر کو تنہا شکست دے دی۔ (یہ فتح مکہ کی طرف اشارہ ہے)۔